موبائل فون کے استعمال سے دماغ میں رسولی نہیں ہوتی۔ تحقیق
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک) برطانیہ میں 20 سال سے جاری ایک وسیع تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ موبائل فون کے استعمال اور دماغ میں رسولی (ٹیومر) بننے کا آپس میں کوئی تعلق نہیں۔
میڈیارپورٹس کے مطابق انٹرنیٹ پر بالعموم اور سوشل میڈیا پر بالخصوص پچھلے کئی سال سے ایسی معلومات گردش میں ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ موبائل فون کے استعمال سے دماغ میں رسولی بن سکتی ہے اور دماغ کا کینسر بھی ہوسکتا ہے۔ان معلومات کی صداقت جاننے کےلئے اب تک مختلف تحقیقات ہوچکی ہیں جن کے نتائج بہت مبہم ہیں۔اس بارے میں امریکی حکومت کے نیشنل ٹاکسی کولوجی پروگرام کی ایک تحقیق سے موبائل فون سے خارج ہونے والی شعاعوں سے جانوروں میں کینسر کی کچھ شہادتیں ضرور سامنے آئی تھیں لیکن تکنیکی بنیادوں پر وہ تحقیق بہت کمزور اور متنازع رہی۔اب اسی تسلسل میں انٹرنیشنل ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر اور برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی نے ایک مشترکہ تحقیق کی جس میں 7 لاکھ 76 ہزار سے زیادہ برطانوی خواتین میں موبائل فون کے استعمال اور دماغی رسولیوں سے متعلق 20 سالہ اعداد و شمار کا جائزہ لیا گیا ۔تجزیئے کی غرض سے موبائل فون کے دو پہلوں کو مدنظر رکھا گیا۔ پہلاپورے ہفتے میں کم از کم 20 منٹ تک موبائل پر بات چیت؛ اور دوسرا کم از کم دس سال تک موبائل فون کا استعمال۔تفصیلی اور محتاط تجزیئے کے بعد بھی دماغی رسولیوں اور موبائل فون سے نکلنے والی برقی مقناطیسی شعاعوں (الیکٹرو میگنیٹک ریڈی ایشن)کے درمیان کوئی تعلق سامنے نہیں آسکا۔
یہ بھی پڑھیں۔تحریک عدم اعتماد کا تیا پانچہ کیسے ہوا ۔وزیراعظم نے اندرونی کہانی بیان کر دی