سیٹ بیلٹ باندھ لوں،چیف جسٹس کے ریمارکس پر قہقہہ لگ گیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(امانت گشکوری)اسلام آبادہائیکورٹ کے 6ججز کے خط کے معاملے پر سپریم کورٹ میں ازخودنوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اور اٹارنی جنرل میں دلچسپ مکالمہ ہوا ۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ عدالت کے سامنے کچھ گزارشات کرنا چاہتا ہوں،عدلیہ کی آزادی پر حکومت کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی،اسفند یار ولی سمیت مختلف مقدمات میں عدلیہ کی آزادی واضح کی گئی،2017 سے 2021 تک جو کچھ ہوا سب کے سامنے ہے،آپ کو شاید میری بات مناسب نہ لگے،چیف جسٹس بولے کہ میں پھر سیٹ بیلٹ باندھ لوں،چیف جسٹس اور اٹارنی جنرل کے مکالمہ کے دوران عدالت میں قہقہے لگ گئے۔
اٹارنی جنرل نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ آپ کو قتل کی دھمکیاں دی گئیں اور اس وقت کی حکومت ایف آئی آر درج نہیں کر رہی تھی،چیف جسٹس بولے میری بات رہنے دیں،اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ میں آج یہ بات کرونگا کہ چیف جسٹس کی اہلیہ گئیں مگر ایف آئی آر درج نہیں ہوئی،اس وقت کی حکومت کا تعاون اور موجودہ حکومت کا تعاون سب کے سامنے ہے،مرزا شہزاد اکبر اور دیگر کیخلاف پی ٹی آئی حکومت میں ایف آئی آر نہیں ہوئی،شکایت میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ نے شہزاد اکبر کا نام دیا تھا۔
ضرورپڑھیں:عدالتوں کو مچھلی منڈی نہ بنائیں ،چیف جسٹس :ججز کے خط کے معاملے پر سماعت
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججز نے عدالتی امور میں مداخلت سے متعلق خط لکھا تھا،خط کے بعد حکومت نے ایک رکنی انکوائری کمیشن تشکیل دیا تھا،انکوائری کمیشن کی سربراہی سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی کو دی گئی تھی۔تصدق جیلانی نے حکومت کو خط لکھ کر کمیشن کی سربراہی سے معذرت کرلی تھی۔
سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی کی معذرت کے بعد سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا ہے۔