(محمد بلال ڈوگر) بحران پہ بحران، ٹیکسٹائل انڈسٹری کی بڑھتی ہوئی مشکلات اور برآمدات میں کمی سے صنعتکار پریشان ہونے لگے، صنعتوں پر بندش کے خطرات منڈلانے لگے جس سے مزید مزدوروں کے بے روزگار ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا۔
پاکستان کی مجموعی برآمدات میں ٹیکسٹائل مصنوعات کو بنیادی حیثیت حاصل ہے، یہ شعبہ نہ صرف ملک میں زرِمبادلہ کے حصول کا سب سے اہم ذریعہ ہے بلکہ روزگار کی فراہمی میں بھی اسے خاص اہمیت حاصل ہے، مگر اب انڈسٹری کو درپیش مسائل سے ایکسپورٹرز کے ساتھ ٹیکسٹائل امپورٹرز بھی پریشان ہیں، برآمدت میں کمی سے درآمدات اور مینوفیکچررز پر بھی منفی اثرات پڑنے لگے ہیں، کم ہوتی برآمدات سے ٹیکسٹائل صنعت سے جڑےکاروبار شدید متاثر ہو رہے ہیں، بے روزگاری کا نیا طوفان سروں پر منڈلانے لگا۔
یہ بھی پڑھیں: تیل پھر مہنگا ہو گیا
پاکستان میں ٹیکسٹائل برآمدات کا 60 فیصد درآمدات پر منحصر ہے، سابق سینئر نائب صدر چیمبر فاروق یوسف کا کہنا ہے کہ ہمارا کاروبار تب چلے گا جب مقامی اور برآمدی صنعت چلے گی۔
دوسری جانب صنعتکار کہتے ہیں کہ مقامی کاروبار تو پہلے ہی تباہ ہو چکے، ساری عمر کی جمع پونجی ڈوب رہی ہے، حکومت نے فوری توجہ نہ دی تو برآمدی صنعت کو بھی تالے لگ جائیں گے۔