ٹرمپ کو نیا شوق چڑھ گیا، 2028 میں کیا کرنا چاہتے ہیں، جانئے

Stay tuned with 24 News HD Android App

(ویب ڈیسک) امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ سابق صدر براک اوباما کے خلاف 2028 میں تیسری مدت کیلئے انتخاب لڑنا پسند کریں گے، جو آئین کے تحت ممنوع ہے۔لوگ مجھ سے انتخاب لڑنے کو کہہ رہے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اوول آفس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ایک فرضی انتخابی مقابلے کے بارے میں سوال کے جواب میں ٹرمپ نے کہامجھے یہ چیزپسند آئے گی اور یہ اچھا ہوگا۔انہوں نے مزید کہالوگ مجھ سے انتخاب لڑنے کو کہہ رہے ہیں، اور تیسری مدت کے لیے دوڑنے کی ایک پوری کہانی ہے۔ مجھے نہیں معلوم۔ میں نے کبھی اس کی تحقیق نہیں کی۔ لوگ کہتے ہیں کہ ایسا کرنے کا ایک طریقہ ہے، لیکن مجھے اس کے بارے میں نہیں معلوم۔ تا حال میں نے اس بارے کوئی تحقیق نہیں کی۔ میں ایک شاندار کام کرنا چاہتا ہوں۔ ہمارے پاس چار سال ہیں۔
رپورٹس کےمطابق ٹرمپ کے یہ بیانات ایک دن بعد آئے جب انہوں نے کہا تھاکہ وہ تیسری مدت کے لیے کوشش کرنے کے بارے میں مذاق نہیں کر رہے، جو اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ وہ 2029 کے اوائل میں اپنی دوسری مدت ختم ہونے کے بعد ملک کی قیادت جاری رکھنے کے لیے آئینی رکاوٹ کو توڑنے کے طریقوں پر غور کر رہے ہیں۔این بی سی نیوز کو ٹیلی فون انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا ایسے طریقے ہیں جن کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا اس کے بارے میں سوچنے کے لیے ابھی بہت جلدی ہے۔
واضح رہے کہ1951 میں صدر فرینکلن ڈی روزویلٹ کے مسلسل چار بار منتخب ہونے کے بعد آئین میں شامل کی گئی 22ویں ترمیم کے مطابق کسی شخص کو صدر کے عہدے پر دو بار سے زیادہ منتخب نہیں کیا جائے گا، چاہے یہ مدتیں تواتر سے ہوں یا نہ ہوں۔صدر ٹرمپ فی الحال اپنی دوسری مدت گزار رہے ہیں، جس کے باعث ان کے کچھ حامیوں نے تجویز دی ہے کہ تیسری مدت کے لیے انتخاب کی بجائے جانشینی کے ذریعے راستہ نکالا جا سکتا ہے۔این بی سی کی کرسٹن ویلکر نے ٹرمپ سے پوچھا کہ کیا تیسری مدت کا ایک ممکنہ راستہ یہ ہے کہ نائب صدر جے ڈی وینس اعلیٰ عہدے کے لیے انتخاب لڑیں اور پھر وہ عہدہ آپ کے سپرد کر دیں۔جس کے جواب میں ٹرمپ نے جواب دیا ہاں یہ ایک طریقہ کار ہے۔ لیکن اور بھی طریقے ہیں۔صدر ٹرمپ کیلئے22ویں ترمیم کی ممانعت کو ختم کرنے کے لیے آئین میں ترمیم کرنا تقریباً ناممکن ہوگا کیونکہ اس کے لیے کانگریس کے دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت اور تین چوتھائی ریاستوں کی جانب سے توثیق درکار ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں:25 سالہ جرمن خاتون کو ٹیکسی ڈرائیور نے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا