فارن فنڈنگ کیس :تحریک انصاف کوبڑی خوشخبری مل گئی

Aug 03, 2022 | 10:55:AM

 (ویب ڈیسک )غیر ملکی فنڈنگ کیس کا فیصلہ آنے کے بعد پی ٹی آئی کو وضاحت کا ایک موقع دیا جائے گا۔جس سے وہ اپنی جماعت کے اوپر لگے تمام الزامات کو رد کر سکتے ہیں۔

 نجی ٹی وی کے دعوی کے مطابق   الیکشن کمیشن اپنا فیصلہ واپس لے سکتا ہے اگرپارٹی اپنے حق میں دستاویز لے آئے تو  شو کاز نوٹس جاری ہونے کے بعد 7 سے 14 روز کے اندر جواب دینا ہوتا ہے۔ شوکاز نوٹس کی کارروائی مکمل ہونے پرالیکشن کمیشن ریفرنس وفاقی حکومت کو بھیج دے گا، پارٹی کے فنڈ ضبط کرنا یا اسے تحلیل کرنے کا اختیار وفاقی حکومت کا ہے۔ 

ذرائع کے مطابق غیر ملکی فنڈنگ ہونے پر وفاقی حکومت پارٹی تحلیل کرنے کا ڈکلیریشن سپریم کورٹ کو ارسال کرے گی جس کے بعد  سپریم کورٹ کے پاس حتمی اختیار ہے کہ وہ پارٹی تحلیل کرنے کا ڈکلیریشن منظور کرے یا اسے مسترد کردے۔

ارسال شدہ فیصلے کے اہم نکات یہ ہیں

، ثابت ہوا کہ پی ٹی آئی نے ممنوعہ فنڈ لیے ہیں۔ 13 نامعلوم اکاؤنٹس سامنے آئے، امریکا، آسٹریلیا اور یو اے ای سے عطیات لیے گئے، پی ٹی آئی ان اکاؤنٹس کے بارے میں بتانے میں ناکام رہی، آئین کے مطابق اکاؤنٹس چھپانا غیر قانونی ہے، پی ٹی آئی نے 34 غیر ملکیوں، 351 کاروباری اداروں اور کمپنیوں سے فنڈز لیے، پی ٹی آئی نے عارف نقوی کی کمپنی ووٹن کرکٹ سے ممنوعہ فنڈنگ لی، عارف نقوی کی کمپنی سے 21 لاکھ 21 ہزار 500 امریکی ڈالرز ممنوعہ فنڈنگ لی گئی، ووٹن کرکٹ لمیٹڈ ابراج گروپ کی چھتری تلے کام کر رہا تھا۔

 یو اے ای کی کمپنی برسٹل انجنیئرنگ سروسز سے 49 ہزار 965 ڈالرز ممنوعہ فنڈنگ لی۔ سیا سی جماعتوں کے ایکٹ کے آرٹیکل 6 کے مطابق غیر ملکی          فنڈنگ ممنوع ہے، عمران خان نے فارم ون جمع کرایا جو غلط بیانی اور جھوٹ پر مبنی ہے۔

پارٹی اکاؤنٹس سےمتعلق دیا گیا بیان حلفی جھوٹا ہے۔ نجی بینک میں کھلوائے گئے دونوں اکاؤنٹس عمران خان نے پی ٹی آئی کے نام سے کھلوائے۔ ایک بینک اکاؤنٹ میں 8 کروڑ سے زائد اور دوسرے میں 51 ہزار ڈالرز تھے۔ متحدہ عرب امارات کا قانون خیراتی تنظیموں کے عطیات اکھٹا کرنے کی ممانعت کرتا ہے۔ فنڈنگ ریزنگ کے لیے اجازت درکار ہوتی ہے، اجازت نہ لینا یو اے ای قانون کی خلاف ورزی ہے۔ الیکشن کمیشن نے ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہونے پر پاکستان تحریک انصاف کو شوکاز نوٹس بھی جاری کر دیا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کیوں نہ ان کے ممنوعہ فنڈز ضبط کیے جائیں،الیکشن کمیشن دفتر قانون کے مطابق باقی کارروائی بھی شروع کرے، فیصلہ کی کاپی وفاقی حکومت کو جاری کی جاتی ہے۔

مزیدخبریں