(24نیوز) سپیکر راجہ پرویزاشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی اجلاس میں نیب ترمیمی بل 2022 کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔ جس کے تحت 50 کروڑ روپے سے کم کے کرپشن کیسز کی تحقیقات نیب کے دائرہ اختیار سے خارج کردی گئی ہیں۔ چیئرمین نیب فرد جرم عائد ہونے سے قبل احتساب عدالت میں دائر ریفرنس ختم کرنے کی تجویز بھی دے سکیں گے۔
ترمیمی بل کے ذریعے نیب قانون کی سیکشن 16 اور 19 ای میں بھی ترمیم کی گئی ہے۔ جس کے بعد اب پراسیکیوٹر جنرل نیب کی مدت ملازمت میں 3 سال تک توسیع کی جا سکے گی۔ ترمیم کے بعد اب ملزم کے خلاف اسی علاقے کی احتساب عدالت میں مقدمہ چلایا جائے گا جہاں جرم کا ارتکاب ہوا ہو۔
یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس، عدالت نے شہبازشریف اور حمزہ شہباز کو بڑا حکم دیدیا
ترمیمی بل کے منظور ہونے کے بعد ہائی کورٹ کی مدد سے ملزم کی نگرانی کی اجازت دینے کا نیب اختیار بھی ختم کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ نیب تحقیقات کے لیے کسی سرکاری ایجنسی سے مدد نہیں لے سکے گا۔
نئی ترمیم کے بعد ملزم کو الزامات سے آگاہ کرنا ہوگا تاکہ وہ اپنا دفاع کر سکے۔ نیب قانون کے سیکشن 31 بی میں بھی ترمیم کی گئی ہے۔ چیئرمین نیب فرد جرم عائد ہونے سے قبل احتساب عدالت میں دائر ریفرنس ختم کرنے کی تجویز دے سکیں گے۔