(24 نیوز) پاکستان میں اس وقت عام انتخابات کی باز گذشت چل رہی ہے ، جس کا پہلا مرحلہ نگران وزیر اعظم کا انتخاب ہے جسے لیکر اس وقت صرف پاکستان ہی نہیں بیرون ملک بھی اس بات پر خوب چرچا ہو رہا اور سب کی نظریں اس وقت پاکستانی سیاست پر مرکوز ہیں، ہر کوئی جاننا چاہ رہا ہے کہ کون ہے وہ شخص جو 3 ماہ تک پاکستان میں اختیار کل کا مالک ہوگا، اس سوال کا جواب سینئر تجزیہ کار سلیم بخاری نے بتا دیا ، ساتھ ہی ساتھ انہوں نے ایک اور انکشاف بھی کیا ہے کہا کہ اس مرتبہ نگران وزیر اعظم کی دور میں 2 خواتین بھی شامل ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق 24 نیوز کے پروگرام ’سلیم بخاری شو‘ میں بات کرتے ہوئے گروپ ایڈیٹر 24 نیوز سلیم بخاری نے نگران سیٹ اپ کےحوالے سے انکشاف کیا کہ 5 نام سلیکٹ ہوچکے ہیں لیکن وزیراعظم صاحب کا کہنا تھا کہ ان ناموں میں نہ کوئی صحافی ہوگا نہ کوئی جج اور نہ ہی کوئی جرنیل تو پھر وہ کونسی مخلوق ہے جو یہ ذمہ داری قبول کرے گی۔
الیکشن کے حوالے سے میاں شہباز شریف سے سوال کیا گیا تو انہوں نے صاف کہہ دیا کہ الیکشن کروانا ہمارا کام نہیں ہے آپ الیکشن کمیشن سے پوچھیں۔ اس بیان کے بعد جو مختلف پارٹیوں کے سربراہان ہیں اس پر انکے مختلف بیانات ہیں۔
ضرور پڑھیں:پی ٹی آئی رہنما افتخار درانی گرفتار
سب سے پہلے پی ڈی ایم کے ترجمان حافظ حمداللہ کا کہنا تھا کہ الیکشن وقت پر ہونے چاہئیں وزیراعظم کے اس بیان نے تضاد پیدا کردیا ہے یعنی کہ الیکشن کا وقت پر ہونا کوئی آسان کام نہیں لگ رہا۔
نگران سیٹ اپ کے حوالے سے سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ ہم اس معاملے میں بہت بڑی غلطی کررہے ہیں کہ اس پر تو بات ہورہی ہے کہ نگراں وزیراعظم کون ہوگا ؟اس کے لیے تو 5 نام لسٹ میں ہیں کوئی تو بن جائے گا لیکن یہ تو بتائیں کہ اس کی کابینہ میں کون کون ہوگا؟۔ کیا سیٹ اپ بنے گا اس پر کوئی بات نہیں کررہا یہی سب لوگ غلطی کررہے ہیں۔
وزیراعظم کی مشاورت میں یہ بات واضح ہوئی ہے کہ اس کے لیے نہ کوئی صحافی ہوگا نہ کوئی جج ہوگا اور نہ ہی کوئی جنریل ہوگا تو پھر کون لوگ اس میں شامل ہونگے وہ آسمان سے اترے ہیں یا کوئی خلائی مخلوق ہے۔اس پر سیاسی جماعتوں کا یہ ردعمل ہے کہ اگر الیکشن وقت پر چاہتے ہیں تو پھر نگراں سیٹ اپ کے لیے کوئی سیاست دان ہونا چاہے۔یہ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا اب انتظار کرنا ہوگا 12 اگست کو اسمبلیاں تحلیل ہورہی ہیں کون ہوگا خوش قسمت جو اس ذمہ داری کو اپنے سر لے گا۔
گزشتہ روز وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان مشاورت ہونی تھی کیونکہ وزیراعظم نے جو 3 نام دینے تھے کیا وہ فائنل ہوپائے ہیں یا نہیں؟لیکن ایک بات انہوں نے واضح کردی ہے کہ الیکشن کے بعد ہمارا وزیراعظم نوازشریف ہوگا لیکن یہ اس وقت ممکن ہے جب ان کی پارٹی الیکشن جیت جائے تو اس پر ابھی کافی سوالات ہیں کہ نوازشریف الیکشن سے پہلے آئیں گے یا الیکشن کے بعد آئیں گے۔
نوازشریف اور زرداری کی ملاقات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ان کی ملاقات میں بھی کوئی نام فائنل نہیں ہوا وہ ایک گتھی ہے جو ابھی تک سلجھی نہیں ہے۔پہلے پہل محسن بیگ کا نام آرہا تھا لیکن ان کے حلقے والوں نے ان کے اوپر اتنےاعتراضات کئےکہ کئی ایسے الزمات لگائے گئے کہ انکا نام پھر شو نہیں کیا گیا۔
کیوں کہ ان کی اس حکومت کے ساتھ بھی اچھی خاصی قربت ہے اور جنرل مشرف کے بھی وہ اچھے دوست تھے۔اس کے بعد 5 اور نام دیے گئے جن میں 2 خواتیں بھی شامل کی گئیں۔ لیکن یہ نگراں حکومت کے لیے آسان نہیں ہوگا کیونکہ جب نگراں حکومت آئے گی پتہ نہیں کہ اس نے کتنا چلنا ہے اور اس کے لیے اس کو کتنی مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ نئی حکومت کے لیے نئے مسائل ہوں گے۔یہ آسان نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا ہے کہ اگر تو یہ نگراں سیٹ اپ 90 دن سے زیادہ جاتا ہے تو پھر الیکشن کی کوئی فائنل تاریخ نہیں ہے،کیونکہ کچھ حلقے سوشل میڈیا اور نیشنل میڈیا پر کہہ رہے ہیں کہ یہ نگراں سیٹ اپ 2 سال تک جاسکتا ہے اس میں کوئی دورائے نہیں ہے کہ الیکشن کی کوئی فائنل ڈیٹ نہیں ہے اور یہ سیٹ اپ اگلے 2 سال تک بھی جا سکتا ہے۔