(امانت گشکوری) چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ ہم آئین و عوام کا دفاع کریں گے اور فوج کو کسی بھی غیر آئینی اقدام سے روکیں گے۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 6 رکنی لارجربینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینزکےٹرائل کےخلاف درخواستوں پر سماعت کی اس دوران چیف جسٹس نے کہا کہ 9 مئی کو بہت سنگین واقعات ہوئے، میانوالی میں دیوار توڑ کرفوجی تنصیبات پرحملہ کیا گیا، فوج کی تعریف کرنی چاہیے کہ انہوں نے شہریوں پرگولیاں نہیں چلائیں، کبھی نہیں چاہوں گا کہ پاکستان آرمی شہریوں پر گولیاں چلاتی۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ اعتزاز احسن نے جب کہا کہ مظاہرین کو گولی کیوں نہیں ماری تو مجھے بہت دکھ ہوا، پاک فوج عوام اورملک کے دفاع کے لیے ہے، پاک فوج نے گولی نہ چلاکردرست اقدام کیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں مزید کہا کہ ہم آئین اور عوام کا دفاع کریں گے، فوج کو کسی بھی غیر آئینی اقدام سے روکیں گے اور آرمڈ فورسز کو غیرقانونی کام کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
چیف جسٹس کے ریمارکس پر اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنا یا کہ عدالت کو ٹرائل سے متعلق یقین دہانیاں فوج کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے کرائی گئی ہیں، عدالت کو جو یقین دہانی کرائی ہے پوری کی جائے گی، آئین وقانون کو پس پشت ڈالنے کی کوئی کوشش نہیں ہورہی۔ دوران سماعت وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ صرف ایک استدعا ہے کہ اس کیس کا اسی ہفتے فیصلہ کریں۔
لطیف کھوسہ کی استدعا پر چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ایک ساتھی نے اپنی ناگزیرذاتی وجوہات کی بنیاد پرایک ماہ کے لیے چھٹی پرجانا ہے، جانتے ہیں کہ ملک اور اس عدالت میں مشکل وقت چل رہا ہے، جہاں تک میرا تعلق ہے رات 8 بجے تک بیٹھتا ہوں، عدالتی چھٹیاں ہیں اوربینچ میں شامل کچھ ججزنے ایک بھی دن کی چھٹی نہیں کی،تکنیکی طورپرعدالتی چھٹیاں3 ماہ کی ہیں لیکن ہم ایک ماہ کی چھٹیاں کرنے کا فیصلہ کرچکے تھے۔
بدھ کے روز سماعت کے بعد عام شہریوں کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل چلانے سے متعلق فل کورٹ بنانے کی استدعا کیس سپریم کورٹ نے مسترد کر دی تھی ، چیف جسٹس پاکستان جستس عمر عطا بندیال نے سویلینزکے فوجی عدالتوں میں ٹرائل چلانے کے خلاف فل کورٹ بنانے کی درخواست پر گزشتہ روز محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔