پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ درست،پی ٹی آئی کو ریلیف نہیں دیا جاسکتا، مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے پر 2ججز کا اختلافی نوٹ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(امانت گشکوری)پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں دینے سے متعلق فیصلے پر جسٹس امین الدین اور جسٹس نعیم اختر افغان نے اختلافی نوٹ جاری کردیا،جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم افغان نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا تھا،دونوں ججز کا اختلافی فیصلہ 29 صفحات پر مشتمل ہے۔
اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ 15 دن گزرنے کے باوجود تفصیلی فیصلہ نہ آسکا، تفصیلی فیصلے میں تاخیر نظرثانی کو غیر موثر کر سکتی ہے، تفصیلی فیصلے میں تاخیر کے باعث ہم مختصر حکمنامے پر ہی اپنی فائنڈنگ دے رہے ہیں۔
تفصیلی اقلیتی فیصلے میں اکثریتی فیصلے پر شدید تحفظات کا اظہارکیا گیاہے، اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی اس کیس میں فریق نہیں تھی،پی ٹی آئی کو ریلیف دینے کیلئے آرٹیکل 175 اور 185 میں تفویض دائرہ اختیار سے باہر جانا ہو گا،پی ٹی آئی کو ریلیف دینے کیلئے آئین کے آرٹیکل 51، آرٹیکل 63 اور آرٹیکل 106 کو معطل کرنا ہو گا۔
اختلافی نوٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اکثریتی فیصلے میں قانون کی بنیادی دفعات اور آئین کو نظر انداز کیا گیا،پی ٹی آئی کو ریلیف نہیں دیا جا سکتا کیونکہ وہ عدالت کے سامنے درخواست گزار نہیں تھی،تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن اور ہائی کورٹ سامنے فریق بننے کی کوشش بھی نہیں کی، تحریک انصاف نے مخصوص نشستوں کی حقدار ہونے کا دعویٰ بھی نہیں کیا۔
اختلافی نوٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اکثریتی فیصلے کی بنیاد پر 80 ممبران اسمبلی نیا بیان حلفی نہیں دے سکتے ،اگر ممبران اسمبلی ایسا کرتے ہیں تو وہ اپنے حلف کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوں گے،ریاست کے آئینی ادارے آئین کیخلاف عدالت کا کوئی فیصلہ ماننے کا پابند نہیں،نوٹ میں کہا گیا ہے کہ
پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے میں کوئی سقم موجود نہیں، پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے سنی اتحاد کونسل کی اپیلوں کو خارج کرنے کا فیصلہ درست تھا،الیکشن کمیشن نے آئین و قانون کی روشنی میں مخصوص نشستیں دیگر سیاسی جماعتوں میں تقسیم کیں۔
اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ اکثریتی فیصلے سے 80 ارکان آرٹیکل 62 ون ایف کے مطابق ایماندار اور امین نہیں رہیں گے، سنی اتحاد کونسل سے 80 ارکان چھین لیے گئے، عدالت نے ان 80 ارکان کو سنا بھی نہیں۔