سیاسی ومذہبی اجتماعات پر پابندی کی درخواستیں مسترد
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)اسلام آباد اور لاہور ہائیکورٹس نے ملک میں کورونا کے پھیلاؤ کے پیش نظر سیاسی اور مذہبی اجتماعات پر پابندی عائد کرنے کی درخواستوں کو مسترد کردیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کی۔درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ ملک میں بڑے جلسے ہورہے ہیں جس سے کورونا پھیلنے کا خدشہ ہے۔لہذا عدالت سے استدعا کی جاتی ہے کہ سیاسی اور مذہبی اجتماعات پرپابندی عائد کی جائے جبکہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کوآؤٹ ڈور جلسوں سے متعلق گائیڈ لائن پر پابندی کروانے کا حکم بھی دیا جائے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جب سوسائٹی ہی اپنی ذمہ داری نہیں پوری کررہی تو عدالت کیوں مداخلت کرے؟ عدالتی حکم پر کوئی عمل نہیں کرا رہا اور سیاست میں مشغول ہے تو ہم کیوں مداخلت کریں؟جسٹس اطہر من اللہ نے مزیدریمارکس دئیے کہ ہم نے تو حکم دے دیاہے۔ اگر ایگزیکٹو اس پر عمل نہیں کرا پارہی تو یہ ایگزیکٹو پر ہے، پٹیشنر کو پارلیمنٹ پر اعتماد کرنا چاہئے۔ اس قسم کے معاملات عدالت میں نہ لائیں۔
بعدازاں عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا جسے کچھ دیر بعد سناتے ہوئے سیاسی اور مذہبی اجتماعات پرپابندی لگانے کی درخواست مسترد کرنے کا حکم جاری کیا۔ادھر لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے بھی دائر درخواست ان ریمارکس کے ساتھ مسترد کردی کہ سیاسی جماعتیں کوئی ادارہ نہیں اس لئے ان کے خلاف رٹ قابل سماعت نہیں۔