'لوجہاد' ،بھارت میں پہلا مسلمان لڑکا گرفتار
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)بھارتی ریاست اترپردیش میں پولیس نےمسلمان لڑکے کو ہندو لڑکی سے شادی کے لئےزبردستی اسلام قبول کروانے کے الزام میں گرفتار کرلیا ۔
تفصیلا ت کے مطابق اترپردیش میں ایک مسلمان لڑکے کو تبدیلی مذہب کے خلاف نئے متنازع قانون کے تحت گرفتار کرلیا گیا ہے۔ اترپردیش میں یہ متنازع قانون گذشتہ ماہ نومبر میں ہی منظور ہوا تھا۔بھارتی میڈیا کے مطابق یہ گرفتاری تبدیلی مذہب کے خلاف نئے متنازع قانون کے تحت ہونے والی پہلی گرفتاری ہے۔
تبدیلی مذہب کے خلاف بننے والا یہ قانون دراصل ہندو انتہاپسندوں نے 'Love Jihad' کو روکنے کے لئےبنایا ہے، ' لو جہاد' ہندو انتہاپسندوں کی ایجاد کردہ اصطلاح ہے جن کا کہنا ہے کہ مسلمان لڑکے ایک بین الاقوامی سازش کے تحت ہندو لڑکیوں کو اپنی محبت کے دام میں پھنسا کر ان کا مذہب تبدیل کراتے ہیں اور پھر ان سے شادی کرلیتے ہیں،ان شادیوں کو ہندو تنظیموں کی جانب سے لو جہاد کا نام دیا جاتا ہے۔
متنازع قانون پر بھارت میں کافی تنقید بھی کی گئی ہے اور ناقدین کے مطابق یہ اسلامو فوبیا کا شکار افراد کے ذہن کی کارستانی ہے۔ اترپردیش کے ضلع بریلی کی پولیس نے اس حوالے سے کی جانے والی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔
لڑکی کے والد نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ لڑکے کی جانب سے اس کی بیٹی پر مذہب کی تبدیلی کے لئے دبائو ڈالا جارہا تھا اور اس نے بات نہ ماننے کی صورت میں دھمکیاں بھی دیں ۔ اس حوالے سے پولیس کاکہنا ہے کہ لڑکی کے گھر والوں نے گذشتہ سال بھی اسی لڑکے کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج کروایا تھاتاہم لڑکی کی بازیابی اور اغواکے الزام سے انکار کے بعد مقدمہ ختم کردیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق نئے متنازع قانون کے تحت ملزم کو 3 سے 10 سال کی قید اور 15 سے 50 ہزار روپے تک کا جرمانہہو سکتا ہے، اور یہ ایک ناقابل ضمانت جرم ہے۔