یونیورسٹی کی طالبات کے ساتھ اجتماعی زیادتی کےانکشافات

Dec 03, 2021 | 08:49:AM

(ما نیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں طالبات کے ساتھ اجتماعی زیادتی کا انکشاف ہوا۔  قائمہ کمیٹی تعلیم کے رکن ممبر قومی اسمبلی حامد حمید نے معاملہ کوآئندہ کمیٹی اجلاس میں بھی زیر بحث لانے کا اعلان کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کا اجلاس ہوا۔اس اجلاس میں رکن قومی اسمبلی حامد حمید نے کہا کہ ہاسٹل میں مقیم طالبات ہاسٹل کا وقت ختم ہونے کے بعد باہر نکلتی ہیں، یونیورسٹی اس معاملہ کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے، طالبات کے ساتھ اجتماعی زیادتی ہوئی۔ انہوں نے اس معاملے کو آئندہ بھی زیر بحث لانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ دبانے نہیں دیں گے، میں یہ معاملہ اگلے اجلاس میں بھی لے کر آؤں گا۔

یہ بھی پڑھیں:بلوچستان حکومت کا سکول بند کرنے سے متعلق اہم اعلان۔۔

جس پر مہناز اکبر عزیز نے کہا کہ یونیورسٹیوں کے حالات خراب ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ نارووال یونیورسٹی میں 22 نومبر سے احتجاج جاری ہے اور تدریسی عمل بھی رُکا ہوا ہوا ہے، ابھی تحقیقات نہیں ہوئیں تو اتنے مسئلے ہیں، جب تحقیقات ہوں گی تو کیا ہوگا۔

ذرائع کے مطابق رکن قومی اسمبلی حامد حمید نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ وفاقی دارالحکومت کے ایف ٹین مرکز کے ایک نجی ہسپتال میں بچیوں کو داخل کروایا گیا جس کے بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے وارڈن کو تفتیش کے لیے لے کر گئے تاہم اس کے بعد ہسپتال انتظامیہ نے ریکارڈ شاید ضائع کر دیا ، آئندہ اجلاس میں اس حوالے سے تفصیلات طلب کریں گے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ ترجمان اسلامی یونیورسٹی ناصر فرید نے اس خبر کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ خبرسراسر غلط اور بے بنیاد ہے، اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ 

یا د رہے کہ انکشافات کے بعد والدین پر غموں کے پہاڑ ٹوٹ پڑے ہیں،اور وہ بچیوں سے متعلق تشویش میں مبتلا ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شاپنگ مال میں نوجوان کی خودکشی، دلخراش مواد اب تک سوشل میڈیا پر زیرگردش

مزیدخبریں