سپیکر سندھ اسمبلی سراج درانی گرفتار
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)سپریم کورٹ کی جانب سے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج کو نیب کے سامنے سرینڈر کرنے کے حکم کے بعد نیب نے اسپیکر سندھ اسمبلی کو عدالت کے باہر سے گرفتار کرلیا۔
یہ بھی پڑھیں:سیالکوٹ میں غیر ملکی شہری قتل۔۔لاش کو آگ لگا دی ۔۔وزیراعلیٰ کا نوٹس
اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں ضمانت کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا جمعہ کو جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ان کی درخواست پرسماعت کی۔عدالتِ عظمیٰ نے اپنے حکم میں کہا کہ اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی پہلے سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر عمل کریں۔سپریم کورٹ نے کہا کہ آغا سراج درانی نیب کو گرفتاری دیں، ان کا کیس اگلے ہفتے سنیں گے۔عدالتِ عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ سندھ ہائی کورٹ نے میرٹ پر آغا سراج درانی کی ضمانت منسوخ کی۔
سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ہائی کورٹ کے حکم پر عمل کے بغیر سپریم کورٹ اس معاملے پر سماعت نہیں کرے گی۔جسٹس منصور علی شاہ نے آغا سراج کے وکیل سے کہا کہ جب ہائی کورٹ نے ضمانت منسوخ کی تو آپ کے موکل کو جیل میں ہونا چاہیے تھا، آغا سراج درانی نے گرفتاری کیوں نہیں دی؟ ہم آپ کو خصوصی رعایت کیوں دیں؟۔جسٹس عمر عطاءبندیال نے آغا سراج کے وکیل عامر رضا نقوی سے کہا کہ اب نیب کا نیا قانون آچکا ہے، نئے قانون میں ضمانت کا فورم طے کیا جا چکا ہے، ایک مسئلہ ہے کہ آپ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف آئے ہیں۔
سراج درانی کے وکیل عامر رضا نقوی نے کہا کہ ہم نے آپ کے سامنے خود کو سرینڈر کر دیا ہے۔جسٹس عمر عطاءبندیال نے کہا کہ نہیں نیب کے سامنے سرینڈر کریں، ہم نے پہلے بھی آپ کو رعایت دی تھی۔جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ آپ کے خلاف کھڑا ہے۔اس موقع پر ایڈووکیٹ عامر رضا نقوی نے استدعا کی کہ ہمیں ٹرائل کورٹ میں دوبارہ ضمانت کے لیے رجوع کرنے کی اجازت دی جائے، سپریم کورٹ کو اختیار حاصل ہے، عدالتِ عظمیٰ ہائی کورٹ کے فیصلے کو معطل کرے۔جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ ہمیں اپنے اختیارات کا علم ہے، ہمیں پتہ ہے کہ کہاں اپنا اختیار استعمال کرنا ہے اور کہاں نہیں۔وکیل نے کہا کہ بیانِ حلفی دے دیتے ہیں، سپریم کورٹ سے گرفتار نہ کیا جائے، خود سندھ میں گرفتاری دیں گے۔
جسٹس عمر عطاءبندیال نے کہا کہ ہم نیب کے امور میں مداخلت نہیں کریں گے۔نیب کے وکیل نے کہا کہ ہماری ٹیم سراج درانی کے گھر 24 گھنٹے بیٹھی رہی، نیب کی ٹیم کو سراج درانی کے گھر میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔جسٹس عمر عطاءبندیال نے کہا کہ یہ نیب کا اپنا معاملہ ہے، ہم گرفتاری کے معاملے میں کوئی مداخلت نہیں کریں گے۔سپریم کورٹ نے آغا سراج درانی کو احاطہ عدالت سے گرفتار نہ کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی ۔
اسپیکر سندھ اسمبلی کو گرفتار کرنے کےلئے ایڈیشنل ڈائریکٹر شعیب احمد اور ڈپٹی ڈائریکٹر آصف خان کی سربراہی میں نیب کی ٹیم سپریم کورٹ پہنچی ،بعد ازاں قومی احتساب بیورو (نیب) نے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما و سندھ اسمبلی کے اسپیکر آغا سراج درانی کو گرفتار کرلیا۔سپریم کورٹ کی جانب سے نیب کے سامنے سرینڈر کرنے کے حکم کے بعد آغاز سراج درانی 4 گھنٹے سے زائد وقت تک عدالت عظمیٰ کی عمارت میں موجود رہے۔گھنٹوں بعد جب وہ باہر آئے تو نیب نے انہیں گرفتار کر لیا۔اس موقع پر آغا سراج درانی نے کہا کہ میں پہلے بھی مقدمے میں گرفتار کیا گیا تھا، میں گرفتاری سے نہیں ڈرتا، سپریم کورٹ سے ریلیف مل سکتا تھا، اس لیے یہاں آئے تھے۔قبل ازیں سپریم کورٹ کے احاطے میں آغا سراج درانی نے کہنا تھا کہ تحریری حکم نامہ آنے کا انتظار ہے، پھر باہر جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ عدالت نے کہا ہے کہ ٹرائل کورٹ میں سرینڈر کریں، آرڈر کا انتظار کر رہا ہوں۔
واضح رہے کہ رواں برس مارچ میں سپریم کورٹ نے آغا سراج درانی کی ضمانت کے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا اور کیس دوبارہ ہائی کورٹ بھجوادیا۔جس پر 13 اکتوبر کو سندھ ہائی کورٹ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں آغا سراج درانی سمیت 8 ملزمان کی درخواستِ ضمانت مسترد کردی تھی، جس کے ایک روز بعد ہی عدالت نے ایم پی اے ہاسٹل کے فنڈز میں خرد برد کے معاملے میں بھی سراج درانی کی عبوری ضمانت کی درخواست مسترد کردی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: تیسری شادی ۔۔ عامر خان کی ہونیوالی بیوی کا نام سامنے آ گیا