بنگالیوں سے متعلق متنازعہ تقریر: بھارتی پروفیسر کی مودی حکومت پر تنقید

Dec 03, 2022 | 14:47:PM

(عثمان دل محمد) بھارت میں اقلیتوں کے لئے زمین تنگ کی جانے لگی، مودی سرکار متنازعہ بیانات کے ذریعے لوگوں میں اقلیتوں کے لئے نفرت پھیلا رہے ہیں۔

بھارتی جنتا پارٹی نے سب سے پہلے گائے کے گوشت کو لیکر مسلمانوں کے لئے زمین تنگ کی، نریندر مودی کی حکومت نے مسلمانوں کے مقدس مذہبی تہوار عید الاضحٰی پر گائے کی قربانی پر پابندی عائد کی، جس کے بعد کئی مسلمان اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

اس کے بعد بے جے پی نے انڈوں کو لیکر ملک میں نفرت کی نئی آگ پھیلائی۔ بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں اسکول کے لنچ میں انڈوں کے کھانے پر پابندی لگائی گئی ریاست کے وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے سرکاری اسکولوں میں بچوں کے اسکول لنچ میں انڈے شامل کرنے کی تجویز کو ویٹو کیا۔ انہوں نے کہا کہ انڈے اس لیے پیش نہیں کیے جائیں گے کیونکہ یہ سبزی خور نہیں ہیں، اور اس کے بجائے دودھ اور کیلے پیش کیے جائیں گے۔

اب بی جے پی نے بنگالیوں سے متعلق متنازعیہ بیان دے دیا، جس کے بعد لوگوں میں غم و غصے کی نئی لہر دوڑ گئی۔ بھارت کے حالات دیکھتے ہوئے انڈین پروفیسر اشوک سوائن نے اپنی بے بسی کا اظہار کر دیا۔

بھارتی پروفیسر اشوک سوائن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنائے ہوئے کہا کہ ’ جب وہ گائے کے گوشت کے بعد آئے تو ہم خاموش رہے، پھر وہ گوشت کے بعد آئے، ہم خاموش رہے، پھر وہ انڈوں کے پیچھے آئے، ہم خاموش رہے، اب، وہ مچھلیوں کے پیچھے آئے ہیں، بنگالی مدد کے لیے ادھر ادھر دیکھ رہے ہیں۔‘

انڈین ریاست گجرات میں ریاستی اسمبلی کے انتخابات جاری ہیں اور وزیراعظم نریندر مودی سمیت ملک بھر کے سیاستدان اپنی جماعتوں کی انتخابی مہم وہاں چلا رہے ہیں اور ریلیوں کا انعقاد کر رہے ہیں۔

گجرات جو کہ وزیراعظم نریندر مودی کی ہوم سٹیٹ ہے وہاں انتخابات دو مرحلوں میں ہو رہے ہیں اور 5 سمبر تک جاری رہیں گے۔

ان ہی انتخابات کے سسلسے میں منعقد ہونے والی ایک ریلی میں انڈین اداکار پاریش راول بھی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اسٹیج پر نظر آئے۔ پاریش راول، جو کہ بی جے پی کے ٹکٹ پر پہلے گجرات اسمبلی کے رکن رہ چکے ہیں، نے پارٹی کے انتخابی جلسے میں بنگالیوں اور روہنگیاں افراد پر طنز و تنقید کی تھی۔

منگل کو گجرات کے شہر ولساد میں پاریش راول نے کہا کہ ’گیس سلینڈر اگر مہنگے ہوتے ہیں تو سستے ہوجائیں گے۔ اگر مہنگائی بڑھتی ہے تو وہ بھی نیچے آجائے گی اور لوگوں کو ملازمتیں بھی ملیں گی۔‘

ان کی تقریر کا جو حصہ سوشل میڈیا پر ان پر تنقید کی وجہ بن رہا ہے وہ یہ تھا: ’لیکن اگر دہلی کی طرح بنگلہ دیشی اور روہنگیا افراد آپ کے اطراف میں رہنے لگیں تو آپ کیا کریں گے؟‘اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’پھر آپ گیس سلینڈروں کا کیا کریں گے؟ کیا پہلے بنگالیوں کے لئے مچھلی پکائیں گے؟‘

ماہر بشریات عادل حسین نے ایک ٹویٹ میں انڈین اداکار پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ’انڈیا کی حکمران جماعت مچھلی کھانے والے بنگالیوں سے نفرت کرتی ہے۔‘ انہوں نے انڈین اداکار کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا ’ذرا پاریش راول کی مچھلی کھانے والے بنگالیوں کے لیے ناپسندیدگی تو ملاحظہ کریں۔‘

 آل انڈیا ترینامول کانگریس کے رہنما ساکیت گوکھلے نے پاریش راول کو معافی مانگنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ’بنگالیوں کو آپ سے مچھلی پکوانے کی ضرورت نہیں۔‘ انہوں نے مزید لکھا کہ ’یاد ہے آپ نے بھی اپنا کیریئر مہاراشٹرا میں بنایا تھا اور ہم نے آپ کو محبت سے ڈھوکلا اور فافدا کھلایا تھا۔‘

صحافی راج اجے نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’میں نے ہمیشہ سب کی طرح پاریش راول کو ایک اچھے اداکار کے طور پر دیکھا ہے لیکن ان کے نیچ نظریات کی وجہ سے معصوم جانیں ضائع ہو سکتی ہیں۔‘

سوشل میڈیا پر ہونے ہونے والی تنقید کے بعد پاریش راول نے اپنے بیان پر ایک وضاحتی ٹویٹ بھی کی اور لکھا کہ ’یہاں مچھلی مسئلہ نہیں کیونکہ گجراتی بھی مچھلی پکاتے اور کھاتے ہیں۔‘ انہوں نے مزید لکھا کہ ’مجھے یہاں وضاحت کرنے دیں کہ بنگالیوں سے میری مراد غیر قانون بنگلہ دیشی اور روہنگیا افراد تھے۔‘

پاریش راول نے ایک ٹوئٹر صارف کو مخاطب کر کے کہا کہ ’لیکن پھر بھی اگر میں نے آپ کے جذبات اور احساسات کو مجروح کیا یا تکلیف پہنچائی تو میں معذرت چاہتا ہوں۔‘

مزیدخبریں