سابق کپتان سلمان بٹ کو بطورمشیر چیف سلیکٹر مقرر کرنے کے ایک ہی روز بعد عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
اس تلخ فیصلے اور اس پر بدلتے مؤقف سمیت پاکستان کرکٹ بورڈ کے متعدد یو ٹرن اور دہرے معیار پر تنقید ہونے لگی۔
پاکستان کرکٹ میں ہلچل مچاتے بورڈ کے فیصلے، حکام کے یو ٹرن اور دُہرے معیار مذاق بننے لگے۔ سابق کپتان سلمان بٹ کو چیف سلیکٹر وہاب ریاض کا مشیر بنانے کا اعلان ہوتے ہی گویا بھونچال آگیا۔
اس حوالے سے پیٹرن اِن چیف انوارالحق کاکڑ کی طرف سے سخت بیان پر پی سی بی بیک فُٹ پر بلکہ آل آؤٹ ہوگیا، ہنگامی پریس کانفرنس میں وہاب ریاض آئے اور سلمان بٹ کو عہدے سے ہٹانے جانے کا شاہی فرمان جاری کیا۔ دباؤ کے سو سوال نہ مانے، اپنی منوا کے چلے گئے کہ یہ صرف ان کا فیصلہ تھا، سو واپس لے لیا گیا۔
بات یہاں پر ختم نہیں ہوئی، سلمان بٹ کو ماضی کی غلطی پر نکالا جانا اور انہی کے ساتھ سزا کاٹنے والے محمد عامر کو ٹیم ڈائریکٹر کا فون کرنا دہرا معیار قرار دیا گیا۔
صرف اتنا ہی نہیں بلکہ محمد حفیظ کی بطور کرکٹ کمیٹی علیحدگی پھر اچانک بطور ٹیم ڈائریکٹر تقرری پر ’یوٹرن‘ کا ٹیگ لگ گیا۔
یہ بھی پڑھیے: افسوسناک خبر! شاداب خان زخمی ہو گئے،ہسپتال منتقل
خیر! محمد حفیظ سے متعلق اقدام، کیا ہی کہنے، ان کے انتخاب کے بعد خانہ پری والا اشتہار ایشو بنا، ’پروفیسر‘ کے غیراعلانیہ ہیڈ کوچ بننے کو بھی اَن پروفیشنل قرار دیا جانے لگا۔
مکی آرتھر، بریڈبرن سمیت غیرملکی کوچز سے جان چھڑانے کا دعویٰ کرنے والے حکام نے آسٹریلیا سیریز کیلئے پھر گوروں سے کنٹریکٹ کرنا بھی گویا الٹ بازی کہلائی۔
پی سی بی پر ’یو ٹرن‘ کا لیبل صرف اب نہیں لگا، فلسطین کی حمایت پر جرمانے کا سامنا کرنے والے اعظم خان پر حکام کا بیک فُٹ پر جانا، آسٹریلیا سیریز پر ہاں پھر ناں کرنے والے کنٹریکٹ یافتہ حارث رؤف کیخلاف ایکشن کے بجائے بورڈ کا خاموش رہنا، پی سی بی کنٹریکٹ میں اجراء کے بعد پھر سرفراز احمد اور اب شان مسعود کو ترقی دینا، لیجنڈری انضمام الحق پر فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ ایک ہفتے سے بڑھا کر گمنام فائل بنا دینا، صاف انکار کے بعد محمد یوسف کو انڈر نائنٹین کا ہیڈ کوچ بنانا بھی ’یو ٹرن اور دہرا معیار‘ کہلایا۔
ایشیاء کپ کے انعقاد اور آئی سی سی ورلڈ کپ میں شرکت پر بورڈ کی قلابازیاں خبروں کی زینت بنی رہیں، آئندہ بھی ایسے یوٹرنز لیے جانے کی اطلاعات ہیں۔