ریٹائرمنٹ کی اوسط عمر میں کمی سے کیا فائدہ ہوگا؟

Dec 03, 2024 | 13:20:PM

(24 نیوز)حکومت اپنے اخراجات کو کم کرنے کیلئے کوشاں نظر آرہی ہے،اب میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی اوسط عمر کو 5 سال کم کرکے 55 سال کرنے پر بھی غور کر رہی ہے،ریٹائرمنٹ کی عمر میں 5 سال کمی کی صورت میں پنشن کی ادائیگی میں کمی لائی جاسکتی ہے، اِس طرح اگر اس فیصلے کو تمام اداروں میں یکساں طور پر نافذ کیا جاتا ہے تو پنشن اخراجات سالانہ 50 ارب روپے تک کم ہو سکتے ہیں۔حکومت تجویز پر عملدرآمد کی صورت میں پڑنے والے ابتدائی بوجھ کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کے مرحلہ وار نفاذ پر غور کرے گی۔

 اس سے سرکاری شعبے کے تجربہ کار اور ہنر مند ملازمین کی نجی شعبے میں منتقلی میں بھی سہولت مل سکتی ہے،اس وقت وفاقی پنشن بل ایک کھرب روپے سے تجاوز کر چکا ہے ،سرکاری تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس کی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق حکومت کے پنشن اخراجات چاہے وہ وفاقی ہوں،عسکری یا صوبائی ہوں،وہ قابو سے باہر ہو رہے ہیں اور بیشتر سرمائے سے محروم ہیں۔

ضرورپڑھیں:قوم کی حمایت سے افواج ملک کیخلاف ہر سازش کو ناکام بنا دیں گی، آرمی چیف

دوسری جانب صوبائی پنشن اخرات میں 7 گنا اضافہ ہوا ہے، اس کے برعکس اِسی مدت کے دوران ٹیکس آمدن صرف 2.7 فیصد بڑھی ہے۔۔وزارت خزانہ کے باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ ایک معروف مالیاتی ادارے نے تجویز کیا ہے کہ ریٹائرمنٹ کی عمر میں 5 سال کی کمی سے پنشن کے بجٹ پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے،متوقع فوائد میں پنش اخراجات میں کمی اور پنشن کی ادائیگیوں میں بچت شامل ہے۔

اب اگر دیگر ممالک کی بات کریں تو بھارت، ملائیشیا، انڈونیشیا، تھائی لینڈ، فلپائن، سری لنکا اور حتیٰ کہ برونائی جیسے ممالک میں بھی ریٹائرمنٹ کی عمر 55 سے 58 سال جبکہ کچھ صورتوں میں 60 سال ہے۔ایسے میں پاکستان میں بھی سرکاری ملازمین کی مدت میں کمی کرنا انوکھی بات نہیں ہوگی ۔اگر اس سے سرکاری خزانے کا بوجھ کم ہوتا ہے تو بلاشبہ حکومت کو اس معاملے پر کام کرنا ہوگا۔

مزیدخبریں