بشریٰ بی بی کا بیان اور ریکوڈک منصوبہ

از : عامر رضا خان 

Dec 03, 2024 | 16:02:PM

Amir Raza Khan

جی ہاں ایک ارب روپے آپ اس مضمون کو پڑھیں آپ کی آنکھیں گھل جائیں گی کہ دنیا میں سامنے نظر آنے والی باتیں تحقیق سے کیسے رخ بدل لیتی ہیں ،وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف دو روزہ دورے پر سعودی عرب جا رہے ہیں اس دورے کا مقصد کچھ بھی ہو لیکن عمومی تاثر یہ بنایا جارہا ہے کہ بشریٰ بی بی کے ننگے پاؤں خان کے جانے اور اس کے بعد فون میں یہ کہنے سے کہ یہ کسے ’’اٹھا لائے ہو ‘‘ کا اثر ابھی زائیل نہیں ہوا ہے سعودی عرب جو پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے دوسرا اور مذہبی رحجان کے حوالے سے پہلا ملک ہے ہمیشہ سے ہی پاکستان دوستی کا ثبوت دیتا رہا ہے لیکن بشریٰ بی بی کے اس بیان کے بعد دونوں ملکوں میں کچھ نہ کچھ ضرورتھاجسے ختم کرنے کے لیے شہباز شریف کا یہ دورہ اہم ہوگا اگر معاشی انداز سے اس دورے کو دیکھا جائے تو وزیر اعظم شہباز شریف کے حالیہ سعودی عرب کے دورے سے پاکستان کے لیے کئی مثبت پیش رفت سامنے آئی ہیں۔ اس دورے میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقاتوں میں دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور مشترکہ ترقی کے امکانات پر غور کیا گیا۔ سعودی عرب نے پاکستان میں 2.8 ارب ڈالر کی اضافی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا، جس سے مجموعی سعودی سرمایہ کاری 6 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے۔ یہ سرمایہ کاری زراعت، کان کنی، ٹیکنالوجی، اور توانائی جیسے اہم شعبوں میں کی جائے گی۔ خاص طور پر ریکوڈک منصوبے اور زرعی برآمدات کو فروغ دینے کے منصوبے شامل ہیں، جو پاکستان کی معیشت کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔
مزید برآں، انسانی وسائل کی تربیت کے معاہدے کیے گئے ہیں، جن کے تحت پاکستانی کارکنوں کو سعودی عرب میں جدید اور ہنرمند ملازمتوں کے لیے تیار کیا جائے گا، جس میں صحت کے شعبے سے وابستہ پیشہ ور افراد کے لیے خصوصی تربیتی پروگرام بھی شامل ہیں۔ مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لیے متعدد یادداشتوں پر دستخط ہوئے، جن میں ٹیکنالوجی (سیمی کنڈکٹرز کی تیاری)، صحت، اور توانائی شامل ہیں۔ ان اقدامات کا مقصد پاکستان میں جدید اختراعات اور پائیدار اقتصادی ترقی کو فروغ دینا ہے۔

ضرور پڑھیں:کیاعمران خان کو مار دیا جائےگا؟کیاسازش تیارہے؟ تصویر بھی منظر عام پر آگئی
اس کے علاوہ سعودی عرب نے پاکستان کے کمزور طبقوں کے لیے امدادی منصوبوں اور زکوٰۃ کے پروگرامز کو بڑھانے پر بھی اتفاق کیا جو عوامی فلاح و بہبود کے لیے اہم ہیں۔ یہ اقدامات روزگار کی فراہمی، تجارتی مواقع میں اضافہ، اور بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے نہایت اہم ہیں۔ تربیتی پروگرامز اور سعودی مارکیٹ تک رسائی سے ترسیلات زر میں بھی نمایاں اضافہ متوقع ہے، جو ملکی مالی استحکام کے لیے ضروری ہے۔ یہ دورہ پاکستان کی اقتصادی بحالی اور بین الاقوامی شراکت داری کو مضبوط بنانے کی جانب ایک اہم قدم ثابت ہوگا۔
لیکن اب آئیں بشریٰ بی بی نے سعودی عرب کو ہی کیوں نشانہ بنایا اس کے لیے بہت کچھ کہا لکھا جارہا ہے کہ یہودی پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کو خراب کرنا چاہتے ہیں لیکن یقین رکھیں یہودی ایسا کیوں چاہیں گے سعودی عرب ان تعلقات کے حوالے سے صرف اور صرف اسلامی نقطہ نگاہ اور پاکستان کو ایک ایٹمی قوت کے حوالے سے دیکھتا ہے بشریٰ بی بی کا اصل دکھ یہ ہے کہ اگر پاکسان میں سعودی سرمایہ کاری ہوگئی تو پھر سیاسی استحکام آجائے گا اور اگر یہ آیا تو پھر پاکستان ترقی کرجائے گا جو کسی صورت اس تولے کو منظور نہیں جو بد امنی چاہتا ہے ایک ایک انگوٹھی پر بکنے والی خواتین کی نظر ریکوڈک کے سونے پر ہے۔
جی ہاں وہ سونا جو گیم چینجر ہے جو پاکستان کو قرض اور غربت کو ختم کردے گا یہ منصوبہ ہے کیا یہ بھی سُن لیں ریکوڈک منصوبہ پاکستان کے بلوچستان صوبے میں واقع ایک عالمی معیار کا کان کنی منصوبہ ہے، جو دنیا کے سب سے بڑے غیر ترقی یافتہ سونے اور تانبے کے ذخائر میں شمار ہوتا ہے۔ یہ ذخائر چاغی کے علاقے میں واقع ہیں اور تقریباً 5.9 بلین ٹن تانبے اور سونے کی معدنیات پر مشتمل ہیں۔ ریکوڈک منصوبہ پاکستان کے لیے ایک اہم معاشی اثاثہ ہے، جو نہ صرف زرمبادلہ کمانے میں مددگار ہو سکتا ہے بلکہ ملک کے معدنی وسائل کے بہترین استعمال کو یقینی بنانے کے لیے بھی اہم ہے۔
ریکوڈک میں 21 ملین اونس سونے کے زخائر ہیں جو 595۔34 ٹن سونے کے زخائر بنتے ہیں جس کی مجموعی مالیت اگر 1985 ڈالر فی اونس قیمت مقرر کرلی جائے تو یہ دولت پاکستان رپووں میں 4168 ارب بنتی اور امریکی ڈالرز میں یہ رقم 41.69 بلین ڈالر ہے جس میں سے آدھا تو کان کنی کرنے والی کمپنیاں لے جائیں گی جس میں برا حصہ تقریبا    کینڈین کمپنی بیرک گولد کے حصے میں آتا ہے لیکن پاکستان نے 2011 کے کیس ہارنے کے بعد 2022 مین اس کمپنی کو ہی دوبارہ ٹھیکہ دے دیا ،لیکن چاچو نے اس کمپنی کے تازہ معاہدے میں سعودی حکومت کو بطور گارنٹر شامل کر کے کمپنی کی بڑی آمدن پر لات مار دی اور یوں انہوں نے بشریٰ بی بی کو ہتھیار بنا کر سعودی حکومت کو ناراض کرنے اور اس منصوبے سے دور کرنے کا کام لیا لیکن چاچو کی ہوشیاریاں ہیں کہ انہوں نے معاملے کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے سعودی عرب جانے اور پرنس محمد بن سلمان کو اس منصوبے بارے بریفنگ دینے پر دوبارہ قائل کرنے کی کوشش کی امید ہے کہ سعودی عرب اس منصوبے میں اپنی سرمایہ کاری کو جاری رکھے گا ، ریکو ڈک میں صرف سونے کے ہی نہیں تانبے کے بھی وسیع زکائر موجود ہیں جس کی مقدار 12.3 ملین ٹن اور مالیت 100۔ 86 ارب ڈالر جو پاکستانی رپووں میں 29.25 کھرب روپے بنتی ہے اب اندازہ کرلیں کہ یہ ایک بیان کتنے ارب روپے کا دلوایا گیا اور اس کے پیچھے کتنی بڑی ماسٹر پلاننگ موجود ہے ۔

نوٹ:بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر 

مزیدخبریں