(24نیوز)جنوبی کوریا کے صدر نے بڑا یوٹرن لے لیا، ملک میں سیاسی بحران اور اپوزیشن پر الزام لگاکر مارشل لا نافز کرنے کے کچھ گھنٹوں بعد ہی اپنے احکامات واپس لے لئے۔
تفصیلات کے مطابق جنوبی کوریا کے صدر نے اپوزیشن پر ریاست مخالف سرگرمیوں کا الزام لگاتے ہوئے ملک میں مارشل لاء کا اعلان کردیا تھا، صدر یون سک یول نے ملک میں مارشل نافذ کر تے ہوئے کہا تھا کہ ملک میں سیاسی بحران کے پیش نظر مارشل لا نافذ کردیا،صدر یون سک یول کا کہنا تھا کہ وہ مارشل لاء کے ذریعے ایک آزاد اور جمہوری ملک کی تعمیر نو کریں گے،یون نے اپنے لائیو ٹیلی ویژن خطاب میں کہا کہ ایک آزاد خیال جنوبی کوریا کو شمالی کوریا کی کمیونسٹ قوتوں کی طرف سے لاحق خطرات سے بچانے اور ریاست مخالف عناصر کو ختم کرنے کے لیے میں یہاں ہنگامی مارشل لا کا اعلان کرتا ہوں،ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگوں کی آزادی اور تحفظ کو یقینی بنانے اور ان تخریبی، ریاست مخالف عناصر کی طرف سے پیدا ہونے والی بدامنی کے خلاف قوم کی پائیداری کو یقینی بنانے کے لیے ایک ناگزیر اقدام ہے۔
حکمران پیپلز پاور پارٹی کے رہنما ہان ڈونگ ہون نے کہا کہ مارشل لا کا اعلان غلط ہے،انہوں نے مزید کہا کہ وہ عوام کے ساتھ مل کر مارشل لا کے اعلان کی مخالفت کریں گے جبکہ یون کے اعلان کے بعد لبرل اپوزیشن ڈیموکریٹک پارٹی نے مبینہ طور پر ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔
صدر کے فیصلے پر سخت عوامی ردعمل سامنے آیا اور لوگ ان کے اس فیصلے کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے ، صدر کے خلاف نعرے بھی لگائے، عوامی ردعمل کو دیکتھے ہوئے جنوبی کوریا کے صدر نے مارشل لا کو ہٹانے کا حکم دے دیا،صدر نےفوجی دستوں کو واپس کرنے کا حکم دیتے ہوئے مارشل کو ہٹانے کا حکم جاری کردیا۔
صدر کا کہناتھا کہ پارلیمنٹ میں دوبارہ را ئے شماری کے بعد مارشل لا کو ہٹایا جائے گا،ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کا اجلاس جلد بلایا جائےگا۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش میں بھارتی ٹی وی چینلز پر پابندی کی درخواست دائر