(24نیوز)سندھ ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر وفاقی سیکرٹری دفاع اور داخلہ کو تنبیہ جاری کردی۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں جسٹس عبد المبین لاکھو پر مشتمل ڈویژن بنچ کے روبرو لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی، دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیئے اگر حراستی مراکز سے متعلق رپورٹ پیش نہ کی تو سیکرٹری دفاع، داخلہ ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔ معمر خاتون صغیرہ النسا نے دہائی دیتے ہوئے کہا کہ انہیں کسی کا ڈر خوف نہیں۔ میں مر رہی ہوں میرا بیٹا واپس لا دو۔ ہر ماہ کورٹ آتی ہوں، بلڈ پریشر ہائی ہونے لگا ہے۔ کوئی تو بتائے، میرا بیٹا کہاں ہے۔ 6 سال ہو گئے، کوئی کچھ بتانے کو تیار نہیں۔ میں عدالتوں کے دھکے کھاتی مر جائوں گی۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے ریمارکس دیئے ہم بھرپورکوشش کر رہے ہیں۔ معمر خاتون نے کہا کہ فرقان کو 6 سال پہلے رینجرز نے اٹھایا تھا۔ رینجرز کے وکیل نے موقف دیا کہ رینجرز والے اٹھانے کی تردید کرتے ہیں۔ عدالت نے طریقہ تفتیش پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے جے آئی ٹیز پیش رفت کرنے میں ناکام رہیں۔ عدالت نے وفاقی سیکرٹری دفاع اور داخلہ کو تنبیہ جاری کرتے ہوئے حراستی مراکز سے رپورٹ طلب کرلی۔