(24 نیوز)مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کاکہناہے کہ دہری شہریت والوں کو سینیٹ میں لانا ہے تو اوورسیز کو کہانی سنائی جا رہی ہے،فرینڈز آف عمران خان کےلئے قانون سازی یا آئین سازی نہیں ہو سکتی ،برما میں آنگ سانگ کی حکومت گئی تو یہاں بھی مانگ تانگ کی حکومت نہیں رہ سکے گی، جتنی دیانت حکومت میں ہے تو اتنی اپوزیشن میں بھی ہے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہاکہ وزیر اعظم بتائیں چیئرمین سینیٹ کے الیکشن میںشفافیت کہاں چلی گئی تھی ،اس وقت ہارس ٹریڈنگ وزیر اعظم ہاؤس سے ہو رہی تھی،اب اپنے ارکان کا ووٹ نہ دینے کا خوف ہے تو شفافیت یاد آگئی ۔
لیگی رہنما نے کہاکہ ستر ارب کی کمیشن کا الزام لگانے والوں نے ابھی تک کوئی کمیشن نہیں بنایا،مجھ پر الزام دراصل چین پرالزام ہے،میڈیا ٹرائل اور الزام لگا دیا جاتا ہے اپنی کرپشن جائز کرنے کےلئے رولز بدل دیئے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم ٹی وی پر ہماری کردار کشی کرتے ہیں، وزیر اعظم نے اگر کردار کشی جاری رکھی تو ہمیں اس سے سنگین طریقے سے سوال اٹھانا آتے ہیں ،خود فرشتے اور مخالفین کو شیطان بنا کر پیش کیا جاتا ہے، اگر ہمیں عزت نہیں ملے گی تو پھر آپ کو اسی زبان میں جواب ملے گا۔
احسن اقبال نے کہاکہ لوگوں کو ریلیف ملنا چاہئے،فیول مہنگا کر دیا گیا لگتا ہے ملک میں کوئی حکومت نہیں ہے ،تمام یونیورسٹیز شدید مالی خسارے کا شکار ہوچکیں ،جہاں تنخواہوں کے پیسے نہیں وہاں کیا تعلیم اور ریسرچ ہو گی،ہسپتال مسلسل بحران کا شکار ہیں، ہماری ایوی ایشن کی صنعت بیٹھ گئی ہے،وزیر ایوان کو مس لیڈ کرتے ہیں ،ایوان کو گمراہ کرنا گناہ کبیرہ ہے، وزیر ہوابازی سے کوئی پوچھ نہیں سکتا وہ یہاں بیٹھے ہوئے ہیں ۔
لیگی رہنما نے کہاکہ سٹیل ملز ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک بھی نہیں دیا جا رہا کیا ،انتظار کیا جا رہا ہے کہ کسان ٹریکٹر لیکر اسلام آباد آجائیں،انہوں نے کہاکہ پارلیمانی سال میں ایک بھی ن لیگ کا توجہ دلاؤ نوٹس نہیں لیا گیا، اسمبلی یکطرفہ نہیں چل سکتی ہمارے بیس ارکان سے مشرف کی اسمبلی کو لگ پتہ گیا تھا ۔
قبل ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا ہے کہ سلیکٹڈ وزیراعظم نے ٹیلیفون پر بات چیت کا ڈرامہ کیا، انہوں نے پارٹی کے لوگوں کی کالز لیکر میڈیا کا وقت ضائع کیا، وہی باتیں کرتے رہے جو 3 سال پہلے کنٹینر پر کرتے تھے۔ لیگی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ہمارے منصوبے بھی مکمل نہیں کرسکی،وزیراعظم نے کہا اوپن ٹرائل کی حمایت کرتا ہوں، سکروٹنی کمیٹی میں پی ٹی آئی وکیل کہتے ہیں سب کچھ خفیہ رکھا جائے، یہ صرف ٹی وی پر کردار کشی ہی کر سکتے ہیں۔