نیب مقدمات پوری تیاری کے ساتھ چلائے جائیں،چیئرمین نیب
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب نے انکوائریوں اور انویسٹی گیشن کے معیار میں بہتری او ر سینئر سپروائزری افسروں کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے،نیب کے تمام کیسز کوقانون کے مطابق ٹھوس دستاویزی شواہد کی بنیاد پر پوری تیاری کے ساتھ بھر پور انداز میں چلائے جائیں۔
نیب ہیڈ کوارٹرز میں نیب کے آپریشنز اور پراسیکیوشن ڈویژنوں کی کارکردگی کا جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بدعنوانی ساری برائیوں کی ماں ہے، نیب پاکستان کو کرپشن فری بنانے کےلئے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ میگا کرپشن کیسز کا منطقی انجام دینا نیب کی اولین ترجیح ہے،نیب نے تمام علاقائی بیورو کے ساتھ ساتھ آپریشنز اور پراسیکیوشن ڈویژنوں کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کےلئے نیب ہیڈ کوارٹرز اور تمام ریجنل بیوروز کی کارکردگی کا جائزہ لینے کےلئے نیب ہیڈ کوارٹرز اور تمام ریجنل بیوروز میں ایک موثر مانیٹرنگ اینڈ ایویلیویشن سسٹم وضع کیا ہے۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب سارک اینٹی کرپشن فورم کا پہلا چیئرمین ، اقوام متحدہ کے انسداد بدعنوانی کے تحت پاکستان کا فوکل ادارہ ہے، نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک بلواسطہ اور بلا واسطہ طور پر 714 ارب روپے قومی خزانہ میں جمع کروائے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیب افسر بدعنوان عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لانے اور ان سے معصوم پاکستانی شہریوں سے لوٹی گئی رقم وصول کر کے قومی خزانہ میں جمع کرانے کیلئے اپنی کوششیں دو گنا کریں۔
جسٹس (ر)جاویداقبال نے تمام علاقائی بیوروز کو ہدایت کی کہ نیب افسر نیب میں آ نے والے تمام افراد کا احترام کریں کیونکہ نیب سب کے عزت نفس کے احترام پر یقین رکھتاہے،چیئرمین نیب نے کہاکہ نیب بزنس کمیونٹی کا بے حد احترام کرتا ہے جو کہ ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے،بزنس کمیونٹی کی شکایات سننے کیلئے نیب ہیڈکوارٹرز اور تمام علاقائی بیوروز میں خصوصی سیل قائم کئے گئے ۔
انہوں نے کہا کہ نیب نے سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس سے متعلق تمام معاملات قانون کے مطابق ایف بی آر کو بھیجے ہیں، انہوں نے ہدایت کی کہ آپریشن ڈویژن اور پراسیکیوشن ڈویژن کے ساتھ علاقائی بیوروز کے مابین موثر رابطے کام کے معیار اور معیار کو مزید بڑھا یاجائے تاکہ مبینہ طور پر بدعنوان افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے جہاں قانون اپنا راستہ اپنائے گا۔