ٹرمپ ٹیرف کے چرچے: گریٹ ڈیپریشن کے بعد سموٹ ہولی ٹیرف ایکٹ کیا تھا؟ جانئے

Feb 03, 2025 | 00:32:AM
ٹرمپ ٹیرف کے چرچے: گریٹ ڈیپریشن کے بعد سموٹ ہولی ٹیرف ایکٹ کیا تھا؟ جانئے
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: 24نیوز
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز) سال 1929 میں امریکی  سٹاک مارکیٹ کے کریش کے بعد اقتصادی بحران نے دنیا بھر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا  جسے "گریٹ ڈپریشن" کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس بحران کے دوران امریکی صدر ہربرٹ ہوور نے جون 1930 میں سموٹ ہولی ٹیرف ایکٹ پر دستخط کیے تھے۔

 یہ ایکٹ دراصل ایک تجارتی پالیسی تھی جس کے تحت امریکی حکومت نے غیر ملکی درآمدات پر بھاری ٹیرف (محصولات) عائد کیے تھے،اس اقدام کا مقصد ابتدائی طور پر امریکی کسانوں کو غیر ملکی مسابقت سے بچانا تھا لیکن آخر کار اسے وسیع پیمانے پر تیار کردہ سامان تک بڑھا دیا گیا،اس نے ٹیرف کی شرحوں میں اوسطاً 20 فیصد اضافہ کی،اس کا مقصد امریکی صنعتوں کو تحفظ فراہم کرنا تھا تاکہ مقامی پیداوار کی حوصلہ افزائی ہو سکے تاہم اس ایکٹ کا اثر عالمی سطح پر منفی رہا کیونکہ دوسرے ممالک نے بھی جوابی طور پر اپنی درآمدات پر ٹیرف بڑھا دیے جس کے نتیجے میں عالمی تجارت میں شدید کمی آئی اور عالمی معاشی بحران مزید گہرا ہو گیا۔

اس فیصلے کی عالمی سطح پر تنقید کی گئی کیونکہ اس سے نہ صرف عالمی تجارتی تعلقات میں کشیدگی آئی بلکہ عالمی معاشی بحران بھی بڑھ گیا، بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ سموٹ ہولی ٹیرف ایکٹ نے عالمی اقتصادی حالات کو مزید پیچیدہ اور مشکل بنا دیا تھا۔

واضح رہے کہ  اس پر دستخط کرنے سے پہلے، 1,000 سے زیادہ ماہرین اقتصادیات نے صدر ہوور کو بل کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ایک خط بھیجا تھا۔

صدر ٹرمپ کے ٹیرف پلان اورسموٹ ہولی ٹیرف ایکٹ:

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی پالیسی  خاص طور پر چین اور دوسرے ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات میں ٹیرف لگانے کے فیصلے کا موازنہ 1930 میں سموٹ ہولی ٹیرف ایکٹ سے کیا گیا ہے، سموٹ ہولی ٹیرف ایکٹ 1930 میں امریکی صدر ہربرٹ ہوور کے دور میں منظور ہوا تھا،ٹرمپ کے تجارتی منصوبے میں بھی یہی حکمت عملی دیکھی گئی، خاص طور پر چین کے ساتھ تجارتی تعلقات میں ٹیرف عائد کرنے کی صورت میں، ٹرمپ کا مقصد تھا کہ امریکی معیشت کو تحفظ فراہم کیا جائے اور چینی مصنوعات کے خلاف امریکی مارکیٹ کو مضبوط بنایا جائے۔

 ٹرمپ اور ہربرٹ ہوور کے اقدامات میں بنیادی مشابہت یہ ہے کہ دونوں نے اپنی اقتصادی پالیسیوں میں تجارتی تحفظ کی حکمت عملی اپنائی تاکہ مقامی صنعتوں کو فائدہ پہنچایا جا سکے  تاہم، سموٹ ہولی ٹیرف ایکٹ نے عالمی سطح پر تجارتی جنگ کا آغاز کیا تھا جس کے نتیجے میں عالمی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوئے، اسی طرح  ٹرمپ کی پالیسیوں کا بھی عالمی سطح پر ملے جلے اثرات سامنے آئے ہیں جن میں تجارتی جنگوں کا خطرہ اور عالمی معیشت میں اتار چڑھاؤ شامل ہیں۔

اگرچہ دونوں رہنماؤں نے اپنے اپنے وقت میں اپنے ملک کے مفاد کے لیے سخت تجارتی اقدامات کیے لیکن تاریخ میں اس طرح کے اقدام کے نتیجے میں عالمی سطح پر تجارتی تناؤ اور اقتصادی مشکلات بڑھنے کی مثال بھی موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یکم فروری سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا امکان