(عثمان خان)جمیعت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ سیاست اور صحافت ایک دوسرے کے ساتھ وابستہ ہیں،پیکا کے حوالے قانون یک طرفہ بنا ہے،لگتا ہے ایسا دباؤ آیا ہے کہ صدر نے جلد ہی دستخط کردئیے ۔چھبیس ویں آئینی ترمیم میں ہمارے نکات تسلیم کیے گئے۔اس وقت کے پی اور بلوچستان کے کچھ علاقوں میں حکومت کی کوئی رٹ نہیں۔
قومی اسمبلی پہنچنے کے بعد میڈیا ٹاک کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ قوانین بنتے ہیں معروضی حالات کو سامنے رکھ کر بناتا ہے ،حالات کے بدلنے سے قوانین بھی تبدیل ہوتے رہتے ہیں ،مقتدر قوتوں کے آئین اور قانون موم کی ناک ہے جس طرف موڑ دیں، پیکا کے حوالے قانون یک طرفہ بنا ہے، صحافی برادری سے مشاورت کی جاتی
صدر مملکت نے یقین دلایا کہ محسن نقوی سے مشاورت کریں گے،لگتا ہے ایسا دباؤ آیا ہے کہ صدر نے جلد ہی دستخط کردیے، چھبیس ویں آئینی ترمیم کا مسودہ ہمارے دباؤ پر دیا گیا، اگر چھبیس ویں آئینی ترمیم حکومتی مسودہ تسلیم کرتے تو ملک میں مارشل کی کیفیت ہوتی، چھبیس ویں آئینی ترمیم میں ہمارے نکات تسلیم کیے گئے۔
جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ اس وقت کے پی اور بلوچستان میں کچھ علاقوں میں حکومت کی کوئی رٹ نہیں، مقتدر حلقے امن و امان قائم کرانے میں مکمل ناکام نظر آرہے ہیں، جب ہم سنتے ہمارے جوان شہید ہورہے ہمیں افسوس ہوتا ہے، ہمارے اندر اعتماد تھا ملک کی سرحدیں محفوظ ہیں اعتماد ریزہ ریزہ ہو گیا ہے،خدا نہ کرے اگر میرے اوپر حملہ ہوتا ہے تو مجھے دی گئی سکیورٹی ان کا مقابلہ نہیں کر سکتی، آج اگر بلوچستان کا علاقہ علیحدگی کا اعلان کردے تو لوگ اس کی حمایت کریں گے، کشمیر کو تو ہم نے اونے پونے دے دیا ہے، ہم کشمیر کے لیے آج تک کچھ نہیں کیا ،ہم نے بین الاقوامی سطح کے دباؤ میں آکر کشمیر میں موقف تبدیل کیا ،کشمیری قوم کی ہمت کو سلام مودی کے خوابوں کو بکھیر دیا ہے، اب ہم افغانستان کے ساتھ معاملات خراب کرنے چلے ہیں، میڈیا پر یہ خبر چلتی ہے افغانستان سے دخل اندازی ہورہی ہے،
انہوں نے کہا کیا ہمارے جرنل ہمارے نوجوانوں کو جہاد کی ترغیب نہیں دے رہے تھے ؟،کیا ہم نے ہوائی اڈے نہیں دیے تھے ،آج سارا دباؤ دینی مدارس پر آرہا ہے ،منی لانڈرنگ کا کونسا پیسہ ہے جو دینی مدارس پر خرچ ہوا ہے ؟۔میں پوچھتا چاھتا ہوں وفاق میں دینی مدارس کا اکاؤنٹ کھولنے کا بل پاس ہو چکا ہے، کیا صوبوں کو قانون پاس کرانے کے لیے کوئی ہدایت دی ہے ،مدارس میں امتحان ہورہے ہیں ،اٹھارہ ہزار ڈمی مدارس کا ڈھنڈروا پیٹا گیا ،افغانستان کے ساتھ معاملات خراب کرنا ایک اور پراکسی کا شکار ہورہے ؟ ،حقائق تلخ ہیں حقانی گروپ کی حکومت اس کے خلاف مزاحمت کو آپ نے سپورٹ کیا ہے معاملات جب آپ کے ہاتھ سے نکلتے ہیں اس کی ناکامی دوسروں پر نہ ڈالیں،
ہم قبائلی علاقے کا انضمام کیا ہے قبائلی لوگوں کو گھروں سے نکالا ،کے پی کے قبائلی عمائدین نے میرے سے ملاقات کی ان پر کیا گزر رہی ہے، قبائلی علاقوں میں ٹارگٹ کلنگ جاری ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ امریکی نئی انتظامیہ آئی ہے فلسطین میں جنگ بندی ہوئی ہے ،پہلی دفعہ اسرائیل کو فلسطین میں شکست ہوئی ہےٹرمپ کہتا ہے فلسطین کو مصر میں آباد کیا جائے ،اقوام متحدہ کی اپنی قراردادوں میں ہے، فلسطین میں مزید آباد کاری کی گنجائش نہیں ہے پھر بھی آباد کاری کی گی،عرب لیگ نے ٹرمپ کی تجویز کو مسترد کیا ہے، یہودیوں کو امریکہ میں آباد کیا جائے ۔ٹرمپ صرف صدر نہیں بلکہ بدمعاش صدر ہے، ہماری مغرب علاقوں میں جنگ یا تو امریکہ ہمارے وسائل پر قبضہ کرے گا ،ہمیں اپنی روش تبدیل کرنا ہوگی، انہوں نے مزید کہا کہ چھبیس ویں آئینی ترمیم میں عدلیہ کو کمزور کرنے کیلئے کی گی ہم نے ناکام بنایا، حکومت عوام کی منتخب نہیں ہے اسٹیبلیشمنٹ کے اشاروں پر چلتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:چیف جسٹس عامر فاروق کے اہم فیصلے،اسلام آباد ہائیکورٹ کی سینیارٹی لسٹ تبدیل