عمران خان کی جیل سے منتقلی ، معاملات پر کام جاری ہے ، علی امین گنڈا پور
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک) وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) عمران خان کی اڈیالہ جیل سے منتقلی کیلئے معاملات پر کام جاری ہے اور اس حوالے سے میں چیزوں کو بلیک اینڈ وائٹ پر لے آیا ہوں،اگلے لاجواب ہیں،اب اگلے پیچھے ہٹیں گے تو اس کا مطلب ہے زبان سے پیچھے ہٹیں گے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں انٹرویو کے دوران گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ افغانستان سے بات چیت کیلئے اسی مہینے وفد بھیجیں گے اور تمام معاملات وفاقی حکومت سے مل کر طے ہوں گے جبکہ معاملات وفاقی حکومت اور اداروں کی مرضی سے ہی آگے بڑھیں گے۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ آرمی چیف سے ملاقات میں کہا تھا کہ سب کو آن بورڈ ہونا ہوگا، ملاقات میں تمام سیاسی جماعتیں موجود تھیں، عوام کے تعاون کے بغیر دہشتگردی کیخلاف جنگ نہیں لڑسکتے، آرمی چیف نے کہا وفاقی حکومت کے ساتھ بیٹھیں، سیاسی استحکام کیلئے کام کر رہا ہوں، سیاسی استحکام نہ ہو تو ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔
26 نومبر سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ 26 نومبر کو ہمارے لوگوں کو گولیاں مار کر روکا گیا اور حکومت نے گولیاں چلوائیں، جس نے گولیاں چلوائیں ہیں وہ ہمارے مجرم ہیں، وزیراعظم کو کہا 26 نومبر کے حوالے سے ہمارے پاس ثبوت ہیں جس پر اسحاق ڈار نے کہا 26 نومبر پر کمیشن کیلئے مذاکرات میں بات کرلیں گے۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ سنگجانی جانے کیلئے بیرسٹر گوہر اور بیرسٹر سیف کی اسٹیبلشمنٹ سے بات ہوئی تھی اورمیں نے اُس وقت کہا تھا سنگجانی جانے کیلئے عمران خان سے پوچھ لیں جبکہ میں نے یہ بھی کہا تھا انہیں ہی سنگجانی جانے کا اعلان کرنا چاہیے۔
علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ 26 نومبر کو میرا کسی سے رابطہ نہیں تھا، ایک لاکھ لوگ ساتھ تھے ، تسلیم کرتا ہوں وہاں رُکا تھا لیکن بعد میں ہم نے دوبارہ مارچ کیا اور ڈی چوک گئے جبکہ لاہور میں وقت سے ایک گھنٹہ پہلے پہنچ گیا تھا وہاں جس نے بھی فیصلہ کیا ذمہ داری اس کی بنتی ہے، بانی پی ٹی آئی نے 4 اکتوبر کو مجھے دھرنا دینے کا نہیں کہا تھا، میں بانی پی ٹی آئی کے فالورز کی قدر کرتا ہوں اور تنقید بھی برداشت کرتا ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے 4 اکتوبر کے بعد باضابطہ رابطے شروع ہوئے، وزیراعلیٰ ہوں ، میرے آفیشل رابطے ہوتے رہتے ہیں، تجویز تھی کہ بانی پی ٹی آئی کو کہیں منتقل کر کے بیک چینل بات چیت چلتی رہے لیکن وہ چاہتے ہیں ان کی منتقلی سے پہلے ان کے کارکنان کو رہا کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ تجویز تھی کہ بیٹھ کر بات ہونی چاہیے اور بانی پی ٹی آئی کے ساتھ بیٹھ کر بات کریں تو بہتر ہوگا اس لیے انہیں نتھیا گلی یا وزیراعلیٰ ہاؤس منتقل کرنے کی تجویز تھی، ایسا نہیں تھا کہ وہ خود کہیں جانا چاہتے تھے لیکن انہوں نے کہا تھا بات کرنی ہے تو یہیں کریں۔
علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ 26 نومبر سے پہلے بانی پی ٹی آئی کی منتقلی کیلئے 80 فیصد معاملات طے ہو گئے تھے جبکہ اس کے بعد معاملہ 99 فیصد تک پہنچ گیا تھا اور اب بھی معاملات ان پراسیس ہیں جبکہ مجھ سمیت دیگر لوگ بھی انکی منتقلی کیلئے کام کر رہے ہیں، معاملات طے کرنے کیلئے بانی پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ سے ملوں گا لیکن ابھی ملاقاتوں کا سلسلہ تھوڑا کم ہوا ہے، تاہم اب میں چیزیں بلیک اینڈ وائٹ پر لے آیا ہوں اور اگلے لاجواب ہیں، اب اگلے پیچھے ہٹیں گے تو اس کا مطلب ہے زبان سے پیچھے ہٹیں گے۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ 26 نومبر کو میں نے بشریٰ بی بی کو اکیلا کہیں نہیں چھوڑا، راستے کھلوانے کیلئے تھوڑی دیر کیلئے انہیں چھوڑا تھا، ڈی چوک سے جانے والوں میں میں اور بشریٰ بی بی آخری لوگ تھے، بشریٰ بی بی اگر کہہ دیں کہ میں نے اکیلا چھوڑا تھا تو اپنا اگلا مؤقف دوں گا، بشریٰ بی بی کو کچھ ہو جاتا تو صوبے کو کیا منہ دکھاتا؟۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا آرمی چیف کو خط اچھی بات ہے اب دیکھتے ہیں خط کا آرمی چیف کی طرف سے کیا جواب آتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے کوئی نہیں کہہ سکتا کہ میں نے کوئی گروپ بندی کی ہو ، بانی پی ٹی آئی نے مجھے کے پی کی صدارت سے ہٹایا ہے تو کوئی اعتراض نہیں، شکیل خان کو میں نے نہیں بلکہ بانی پی ٹی آئی کی بنائی گئی کمیٹی نے ہٹایا اور کمیٹی نے رپورٹ دی کہ شکیل خان اور سیکرٹری کو ہٹایا جائے ، نگران حکومت میں خریدی گندم پرہم نے تحقیقات شروع کیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی نے 8 فروری کومینار پاکستان میں جلسے کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا