سست انٹرنیٹ،ماجرا کیا ہے؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
(اظہر تھراج)دنیا بھر میں انٹر نیٹ تیز ترین ہے مگر پاکستان میں سست ترین،آن لائن ویڈیو کھولیں یا کوئی ڈاکومنٹ تو کھلنے میں گھنٹوں لگ جاتے ہیں ۔یہ عالمی مسئلہ ہے یا مقامی،ماجرا کیا ہے؟
پچھلے کچھ عرصے سے پاکستانیوں کو انٹرنیٹ کی بندش اور آئی ٹی کے میدان میں مشکلات کا سامنا ہےجس کے باعث صارفین کافی پریشان ہیں۔ انٹرنیٹ سپیڈ پرکھنے والی عالمی تنظیم 'اوکلا سپیڈ ٹیسٹ گلوبل انڈیکس' کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق حالیہ پابندیوں کے باعث پاکستان انٹرنیٹ کی رفتار کے لحاظ سے دنیا کے سست ترین ممالک کی فہرست میں شامل ہو چکا ہے، اس فہرست میں پاکستان موبائل انٹرنیٹ سپیڈ کے اعتبار سے 111 ممالک میں سے 100ویں نمبر پر ہے جبکہ براڈبینڈ سپیڈ کے لحاظ سے 158 ممالک میں سے 141ویں نمبر پر آگیا ہے۔
حکومت کی سب سے بڑی اتحادی جماعت پیپلزپارٹی سمیت دیگر سیاسی جماعتیں بھی انٹرنیٹ کی سست روی پر حکومت سے سوال پوچھ رہی ہیں جبکہ حکومت اور چئیرمین پی ٹی اے میں بھی انٹرنیٹ کی سست روی پر تناؤ کا ماحول پایا جارہا ہے،اب جیسا کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے دو اجلاسوں میں انٹرنیٹ کی سست روی موضوع بحث بنی رہی،اور اب اجلاس میں چیئرمین حفیظ الرحمان نے اپنے ہاتھ کھڑے کرتے ہوئے یہ واضح کیا ہے کہ یا تو ہم سوشل میڈیا بلاک کر سکتے ہیں یا کھول سکتے ہیں لیکن درمیان کا راستہ نہیں،ہم سوشل میڈیا پلیٹ فارم سست نہیں کرسکتے۔ہمیں ڈیجیٹل ہائی ویز بنانا ہوں گے،تب جاکر انٹرنیٹ کی رفتار بہتر ہوسکے گی ۔حکومت نے ٹیلی کام انفرااسٹرکچر پر ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا، فائبر بچھانا حکومت کا کام ہے۔
چیئرمین پی ٹی اے نے شرکاء کو بتایا کہ گزشتہ 10 سال میں ایک سب میرین کیبل نہیں آئی ہے، سب میرین کیبلز لانا اور فائبر کیبلز بچھانا حکومت کا کام ہے۔جبکہ دوسری جانب وزیر مملکت شزہ فاطمہ نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بلاجواز مانیٹرنگ نہیں ہونی چاہئے،حکومت کا کام ہے جہاں ضرورت پڑتی ہے مانیٹرنگ کرنی پڑتی ہے، اگر اس ملک کا انٹرنیٹ بالکل بند ہے تو کیسے اربوں ڈالرز کی برآمدات ہورہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا بہترین انٹرنیٹ بھی ویسا نہیں ہے جیسا ہونا چاہیے، شہریوں کو بہتر انٹرنیٹ فراہم کرنے کے لیے اسٹار لنک سے بھی بات ہورہی ہے، نیت پر ہماری کوئی شک نہ کرے، ڈس انفارمیشن پھیلائی جارہی ہے۔اب حکومت اور پی ٹی اے کی انٹرنیٹ سست روی پر اپنی اپنی وضاحت دے رہی ہے۔سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد کو فلٹر کرنے کیلئے حکومت کو ضرور اقداماتا ُٹھانے چاہئے لیکن ساتھ ہی اِس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ وہ صارف جس کا روز گار انٹرنیٹ سے وابستہ ہے اُس کو نقصان نہ پہنچے ۔