30 ہزار طلباء ڈگریاں تصدیق کروانے کے منتظر،ایسا کیوں ہے؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)طالب علموں کی بڑی تعداد تعلیم مکمل کرنے کے بعد اپنی ڈگری نہیں نکلواتی، ملازمت اورمعاشی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے انہیں موقع نہیں ملتا کہ وہ اپنی ڈگری نکلوالیں مگر جب کبھی اُنہیں مزید تعلیم حاصل کرنے، کیریئر میں آگے بڑھنے یا ملک سے باہر روزگار کا حصول درکار ہوتا ہے تو اُنہیں ڈگری کی تصدیق کی ضرورت پڑتی ہے اور ایسے میں وہ پریشانی کا شکا ر ہو جاتے ہیں۔
اب بھی کئی ہزار طلبا اپنی ڈگری کی تصدیق کے منتظر ہیں ،یہ انکشاف سینیٹر بشریٰ انجم بٹ کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم و تربیت کے اجلاس میں ہوا ہے کہ 30 ہزار طلبہ کی ڈگریاں ایچ ای سی سے تصدیق کی منتظر ہیں۔اب سرکاری ادارے، بینک یا کسی ملٹی نیشنل کمپنی کیلئے اپلائی کرنے کیلئے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی تصدیق شدہ ڈگری کی ضرورت پڑسکتی ہے جبکہ کسی پیشہ ورانہ تعلیم یا پوسٹ گریجویشن میں داخلے کیلئے بھی ایچ ای سی کی تصدیق شدہ ڈگری درکا ہوتی ہے۔
ضرورپڑھیں:اداکارہ نیلم منیر پیا دیس سدھار گئی
ڈگری کی تصدیق اور توثیق میں فرق یہ ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تسلیم شدہ ادارے یا یونیورسٹی سے حاصل کردہ ڈگری پہلے سےہی ایچ ای سی سے توثیق شدہ ہوتی ہے ، لیکن اس کی ویریفیکیشن یعنی تصدیق سے مراد اس بات کا ثبوت فراہم کرنا ہوتاہے کہ آیا ڈگری اصلی ہے یا نہیں ۔
ویریفیکیشن کرنے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ ڈگری کسی قسم کی کرپشن یا نقالی میں ملوث ہوکر حاصل نہیں کی گئی اور اب جن 30 ہزار طلبا کی ڈگری کی ویریفیکیشن نہیں ہوئی اُن کی ڈگری کو نہ اصلی قرار دیا جاسکتا ہے اور نہ نقلی قرار دیا جاسکتا ہے اور یہ طلبا اسکالر شپ کیلئے باہر بھی اپلائی نہیں کرسکتے۔ہونا تو یہ چاہئے کہ ایچ ای سی اِن30 ہزار غیر تصدیق شدہ ڈگریوں کو تصدیق کرے تاکہ طلبا کا مستقبل روشن رہے۔