مخصوص نشستوں سے متعلق کیس, مخالف فریق کون ہیں؟بینیفشری کون تھے جنہیں فریق بنایا گیا؟چیف جسٹس پاکستان کا استفسار

Jun 03, 2024 | 12:59:PM

(امانت گشکوری)اسلام آباد سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ ملنے کیخلاف کیس کی براہ راست سماعت جاری ہے۔

 چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 13ججز پر مشتمل فل کورٹ مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کر رہاہے، جسٹس مسرت ہلالی طبیعت ناسازی کے باعث فل کورٹ کا حصہ نہیں ہیں،سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی روسٹرم اور ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا شاہ فیصل اتمان خیل سپریم کورٹ کے سامنے پیش ہوئے۔

 وکیل سنی اتحاد فیصل صدیقی کا کہنا تھا یہاں دو مختلف درخواستیں عدالت کے سامنے ہیں جبکہ ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کا کہنا تھا پشاور ہائیکورٹ میں ہماری حکومت کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر ہے، پشاور ہائیکورٹ کے آرڈر  پر عمل نہ کرنے پر توہین عدالت کی درخواست تھی، سپریم کورٹ پہلی سماعت پر پشاور ہائیکورٹ کا متعلقہ فیصلہ معطل کر چکی ہے،کنول شوزب کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ کنول شوزب نے فریق بننے کی متفرق درخواست دائر کی ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا فیصل صدیقی کو دلائل مکمل کرنے دیں پھر آپ کوبھی سنیں گے۔

 چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا  کہ کیس میں فریق مخالف کون ہیں؟بینیفشری کون تھے جنہیں فریق بنایا گیا؟  جس پر فیصل صدیقی نے بتایا کہ جنہیں اضافی نشستیں دی گئیں وہی بینیفشری ہیں، مجموعی طور پر 77 متنازع نشستیں ہیں،جسٹس فائز عیسیٰ نے پوچھا قومی اسمبلی کی کتنی اور صوبائی اسمبلی کی کتنی نشستیں ہیں، تفصیل دے دیں؟ فیصل صدیقی نے بتایا قومی اسمبلی کی 22 اور صوبائی کی 55 نشستیں متنازع ہیں۔

 وکیل فیصل صدیقی نے بتایا کہ سندھ میں 2 نشستیں متنازع ہیں، ایک پیپلزپارٹی اور دوسری ایم کیو ایم کو ملی جبکہ پنجاب اسمبلی میں 21 نشستیں متنازع ہیں جس میں سے 19 نشستیں ن لیگ، ایک پیپلز پارٹی اور ایک استحکام پاکستان پارٹی کو ملی، اقلیتوں کی ایک متنازع نشست ن لیگ ، ایک پیپلزپارٹی کو ملی۔

 وکیل فیصل صدیقی نے بتایا کہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں 8 متنازع نشستیں جے یو آئی کو ملیں، خیبرپختونخوا اسمبلی میں مسلم لیگ ن اور  پیپلز پارٹی کو بھی 5، 5 نشستیں ملیں، ایک نشست خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی پارلیمنٹیرین اور  ایک عوامی نیشنل پارٹی کو ملی، خیبرپختونخوا میں 3 اقلیتوں کی متنازع نشستیں بھی دوسری جماعتوں کو دے دی گئیں۔

 جسٹس حسن اظہر رضوی نے پوچھا کہ ان جماعتوں نے اپنی نشستیں کتنی جیتی ہیں؟ جس پر سنی اتحاد کونسل کے وکیل نے عدالت کو تمام جماعتوں کی نشستوں کی تفصیل بتادی،مسلم لیگ ن، پیپلز  پارٹی اور جے یو آئی ف نے سنی اتحاد کونسل کی اپیل کی مخالفت کر دی۔

 چیف جسٹس پاکستان نے جے یو  آئی ف کے وکیل کامران مرتضیٰ سے مکالمہ کرتے ہوئے پوچھا آپ کی جماعت کا پورا نام کیاہے؟ جس پر کامران مرتضیٰ نے بتایا ہماری جماعت کا نام جمیعت علماء اسلام پاکستان ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا اگر آپ کی جماعت سے ف نکال دیں تو کیا حیثیت ہوگی؟ جس پر وکیل کامران مرتضیٰ نے کہا پارٹی کا لیڈر نکل جائے تو  پارٹی کی کوئی حیثیت نہیں رہتی۔

  

مزیدخبریں