(24نیوز)سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کیا انتخابی نشان واپس ہونے کے بعد آرٹیکل 17کے تحت قائم سیاسی جماعت ختم ہو گئی تھی؟کیا انتخابی نشان واپس ہونے پر سیاسی جماعت امیدوار کھڑے نہیں کر سکتی؟تاثر تو ایسا دیا گیا جیسے سیاسی جماعت ختم ہو گئی اور جنازہ نکل گیا،جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ کیا انتخابی نشان واپس ہونے سے ایسی جماعت تمام حقوق سے محروم ہو جاتی ہے؟
سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 13ججز پر مشتمل فل کورٹ نے سماعت کی،جسٹس مسرت ہلالی علالت کے باعث بنچ کا حصہ نہیں ہیں،جسٹس مسرت ہلالی کے علاوہ سپریم کورٹ کے تمام ججز بنچ کا حصہ ہیں۔
ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوافیصل صدیقی نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے 22دسمبر کو تحریک انصاف کو انتخابی نشان سے محروم کردیا تھا،پشاور ہائیکورٹ نے 10جنوری کو الیکشن کمیشن کا حکمنامہ کالعدم قراردیدیاتھا،جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ 22دسمبر کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی آخری تاریخ تھی،فیصل صدیقی نے کہاکہ الیکشن کمیشن کی اپیل پر سپریم کورٹ نے 13جنوری کو ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کیا انتخابی نشان واپس ہونے کے بعد آرٹیکل 17کے تحت قائم سیاسی جماعت ختم ہو گئی تھی؟کیا انتخابی نشان واپس ہونے پر سیاسی جماعت امیدوار کھڑے نہیں کر سکتی؟تاثر تو ایسا دیا گیا جیسے سیاسی جماعت ختم ہو گئی اور جنازہ نکل گیا،جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ کیا انتخابی نشان واپس ہونے سے ایسی جماعت تمام حقوق سے محروم ہو جاتی ہے؟جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا اخذ کر سکتے ہیں پی ٹی آئی بطور جماعت برقرار تھی اور مخصوص نشستوں کی فہرستیں جمع کرائی تھیں؟فیصل صدیقی نے کہاکہ پی ٹی آئی نے فہرستیں جمع کرائیں لیکشن کمیشن نے تسلیم نہیں کیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ سوالات کو چھوڑیں اپنے طریقے سے جواب دیں،فیصل صدیقی نے ہنستے ہوئے جواب دیا کہ شکر ہے ابھی آپ نے سوال نہیں پوچھے، جسٹس منیب اختر نےا کہ فل کورٹ میں بیٹھنے کا مزہ اور تکلیف یہی ہے،جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن کسی سیاسی جماعت کیخلاف جا سکتا ہے؟جسٹس منیب اختر نے کہاکہ الیکشن کمیشن کو آرٹیکل 218(3)کا حوالہ دینا بہت پسند ہے۔