’’میں آپ کے ڈیڑھ سالہ بچے محمد ابراہیم کا جنازہ نہیں پڑھا سکتامیرے دین ایمان کا مسئلہ ہے ،نکاح نامہ دکھاؤ یا نکاح کے کسی گواہ سے میری بات کراؤ ‘‘
یہ الفاظ ہیں یونان میں ایک پاکستانی نام نہاد علامہ مولانا صاحب کے ہیں!!!
2019میں ایک پاکستانی مسلمان دانش کی شادی ایک یونانی عیسائی لڑکی سے مسجد میں ہوئی ۔لڑکی نے اسلام قبول کیا اپنا نام بھی تبدیل کر لیا ۔پانچ سال سے خوش و خرم زندگی گزار رہے ہیں،ایک بیٹی ہوئی جس کا نام اس کی ماں نے اسلامی نام رکھا ۔ دو سال بعد ایک اور بیٹا ہوا ۔جس کا نام ماں نے محمد ابراہیم رکھا ۔ دونوں نام یونان میں سرکاری طور پر رجسٹرڈ ہیں ۔
بسلسلہ روزگار ان کو کئی شہروں میں سفر کرنا پڑا ۔ گزشتہ دنوں یونان کے ایک چھوٹے سے شہر میں ان کے 14ماہ کے بچے کی طبیعت خراب ہوئی۔ اور چند گھنٹوں بعد ہسپتال میں اچانک موت ہو گئی ۔ پاکستانی نوجوان نے اسی چھوٹے شہر کے ایک پاکستانی امام مسجد سے فون پر رابطہ کیا،مولانا صاحب نے پوچھا آپ نے اس یونانی عیسائی لڑکی سے شادی کی ہے ؟؟ دانش نے کہا میں نے اس سے مسجد میں شادی کی ہے اور وہ عیسائی نہیں مسلمان ہے اور میرا بیٹا بھی مسلمان ہے اور اس کا نام محمد ابراہیم ہے ۔امام مسجد نے کہا مجھے اپنا نکاح نامہ دکھاؤ۔
دانش نے کہا مولانا صاحب میرے گھر میں میت پڑی ہے اور آپ نکاح نامہ مانگ رہے ہیں؟؟مولانا صاحب نے کہا کہ نکاح نامہ نا سہی نکاح کے کسی گواہ سے ہی میری بات کرا دو ۔ میرے دین اور ایمان کا مسئلہ ہے ۔اگر ایسا نہیں کر سکتے تو میں نماز جنازہ نہیں پڑھاؤں گا ۔دانش نے کہا علامہ صاحب آپ نے نکاح نامہ دیکھ کر یا میری شادی کا گواہ دیکھ کر میرے بیٹے کا جنازہ پڑھانا ہے تو آپ تکلیف نا کریں میں اپنے بیٹے کا جنازہ خود پڑھا لوں گا ۔
ایسے میں اسی شہر کے ایک اور امام مسجد نے ان سے رابطہ کیا اور کہا کہ بیٹا کچھ کہنے کی ضرورت نہیں،ہمارےلئے ایک مسلمان کی زبان ہی کافی ہے ،محمد ابراہیم کا جنازہ میں پڑھاؤں گا ،انہوں نے اپنے ہاتھوں سے غسل بھی دیا اور نماز جنازہ بھی پڑھائی جس میں کثیر پاکستانیوں نے شرکت کی ۔
کہنے کو بہت کچھ ہے اندر کا کانسٹیبل شاہد بہت کچھ کہنا چاہتا ہے ۔علامہ صاحب کی توہین نا ہو جائے اس لئے ان کا نام اور یونان کے شہر کا نام نہیں لکھا۔
جب دانش نے مجھے یہ بات بتائی تو وہ دھاڑیں مار کر رو رہا تھا ۔
اس پر کیا گزری ہو گی؟ یہ ایک باپ ہی سمجھ سکتا ہے اس کی نومسلم ماں پر کیا گزری ہوگی جس نے اپنا گھر بار فیملی چھوڑ کر پاکستانی مسلمان سے شادی کہ جن کی کہانی دو سال پہلے ایک پوسٹ میں لکھ چکا ہوں ۔
اور علامہ صاحب آپ کو مبارک ہو !آپ نے 14ماہ کےمحمد ابراہیم کا جنازہ پڑھانے سے انکار کر کے اپنا ایمان بھی بچا لیا اور آپ کا نکاح بھی ٹوٹنے سے بچ گیا ۔مبارکباد قبول فرمائیں !!!!!
ضروری نوٹ:یہ بلاگ سچے واقعہ پر مبنی ہے لیکن اس میں بیان کیے گئے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔ایڈیٹر