(24 نیوز) گزشتہ ماہ ہیلی کاپٹر حادثے میں صدر ابراہیم رئیسی کے جاں بحق ہونے کے بعد ایران میں صدارتی انتخابات رواں ماہ 28 تاریخ کو ہوں گے، صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کی تاریخ آج سے ختم ہو رہی ہے، انتخابی امیدواروں کے لئے ایک خاتون بھی نامزد ہو گئی ہیں جن کا نام زھرہ اللھیان ہے۔
انتہا پسند رکن پارلیمنٹ زہرہ نے 2 روز قبل اپنی امیدواری کی درخواست جمع کرائی اور ملک کی پہلی خاتون صدارتی امیدوار بن گئیں، اگر انہیں گارڈین کونسل سے منظوری مل جاتی ہے تو وہ ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای کی کٹر حامی کے طور پر ممکنہ طور پر ایران کی پہلی خاتون صدر بن سکتی ہیں، گارڈین کونسل کو تمام ممکنہ امیدواروں کی جانچ کرنا ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تاریخ رقم،ملک کی پہلی خاتون صدر منتخب
زھرہ ایک ڈاکٹر اور پارلیمنٹ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیٹی کی سابق رکن ہیں، وہ 2 مرتبہ رکن پارلیمنٹ رہ چکی ہیں، اس سے قبل انہوں نے ملک میں 2 سال قبل نوجوان خاتون مہسا امینی کی اخلاقی پولیس کی قید میں موت کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں کے دوران مظاہرین کو پھانسی دینے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔
ٹیلی گراف کے مطابق وہ 227 قانون سازوں میں سے ایک تھیں جنہوں نے 2022 کی بغاوت کے تناظر میں مظاہرین کو پھانسی دینے کا مطالبہ کرنے والے ایک خط پر دستخط کیے، اس وقت وہ پارلیمنٹ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیٹی کی رکن کے طور پر خدمات انجام دے رہی تھیں۔
کینیڈا نے اس وقت ’خواتین، زندگی اور آزادی‘ کی تحریک میں حصہ لینے والے مظاہرین کے لیے سزائے موت کی حمایت کرنے پر زھرہ پر بھی پابندیاں عائد کی تھیں، کینیڈین وزیر خارجہ میلانی جولی نے گزشتہ مارچ میں خواتین کے عالمی دن کے موقع پر زھرہ کے خلاف پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نے اور تہران میٹرو سسٹم کے سی ای او مسعود دورستی نے ایران میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف جابرانہ اقدامات کے نفاذ کے لیے اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کیا ہے۔