(24نیوز)سینٹ انتخابات میں ووٹ ڈالنے کیلئے اپوزیشن جماعتوں کے زیر حراست رہنماؤں کو وفاقی دارالحکومت پہنچا دیا گیا اور انہیں علیحدہ عمارتوں میں رکھا گیا ہے جسے سب جیل قرار دیا گیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سینٹ الیکشن میں ووٹ ڈالنے کےلئے شہباز شریف ، خواجہ آصف،خورشید شاہ علی وزیراسلام آباد میں سب جیل منتقل کر دیئے گئے۔علیحدہ خطوط میں اسلام آباد کے چیف کمشنر کو ووٹنگ کے دوران زیر حراست قانون سازوں کی موجودگی سے متعلق الیکشن کمیشن کے حکم کی یاد دلائی گئی۔شہباز شریف سے وابستہ ایک عہدیدار کے لکھے ہوئے خط میں کہا گیا ہے کہ کمر کے درد کا مریض ہونے کی وجہ سے لاہور سے اسلام آباد تک کا لمبا سفر اور اسی دن واپسی سے ان کی صحت کو نقصان پہنچے گا لہذا درخواست کی جاتی ہے کہ انہیں منگل کے روز وزارتی انکلیو میں اپنے گھر ہاؤس نمبر 26 میں رہنے دیں۔
خواجہ آصف کی جانب سے لکھے گئے خط میں پروفیسر اور میو ہسپتال کے چیف ایگزیکٹو آفس کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ وہ آئی یونٹ میں داخل ہیں اور ان کی آنکھوں کا آپریشن ہوا ہے اور اس وقت ان کی حالت تسلی بخش ہے اور ان کے سفر پر کوئی اعتراض نہیں ہے تاہم آنکھوں کی سرجری کی وجہ سے انہیں ایک ہی دن میں ایک حد میں زیادہ سفر کرنے کا تجویز نہیں دی گئی ہے لہذا درخواست کی گئی ہے کہ وہ منگل کو ان کی رہائش گاہ ایف 302، پارلیمنٹ لاجز اسلام آباد میں رہنے دیں۔
دونوں خطوط میں کہا گیا ہے کہ شہباز شریف اور خواجہ آصف کے گھروں کو سب جیل قرار دیا جائے اور سینٹ کی پولنگ کے بعد انہیں واپس لاہور لایا جائے ۔خطوط کے جواب میں چیف کمشنر امیر احمد علی نے پولنگ کے اختتام تک مسلم لیگ (ن) کے دونوں رہنماؤں کے گھروں کو سب جیل قرار دے دیا ہے اور دارالحکومت پولیس سے رہائش گاہوں کے باہر ڈیوٹی طلب کرلی ہے۔اسی طرح اسلام آباد کے سندھ ہاؤس میں کمرہ نمبر 1 اور کمرہ نمبر 6 بالترتیب سید خورشید شاہ اور علی وزیر کو سب جیل قرار دیا گیا ہے۔