امید ہے سارک میٹنگ میں بھارتی وزیراعظم مسئلہ کشمیر پر مثبت رد عمل دکھائیں گے، محبوبہ مفتی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلی محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ امریکہ میں اقتدار کی تبدیلی اور نئی دہلی کے رویہ میں تبدیلی کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں ۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ سارک میٹنگ میں بھارتی وزیراعظم مسئلہ کشمیر پر بھی مثبت رد عمل دکھائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق اننت ناگ میں پارٹی کارکنوں کے ایک اجلاس سے خطاب کے بعد محبوبہ مفتی نے کہا کہ جہاں ایک طرف چین کے ساتھ حالات سنبھل رہے ہیں تو وہیں پاکستان کے ساتھ جنگ بندی کا اثر براہ راست جموں و کشمیر پر پڑ رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں اس وقت حالات بدل رہے ہیں اور ایسے میں دہلی سرکار نے چین اور پاکستان کے ساتھ رشتوں کو سدھارنے کیلئے جو پہل کی ہے اسکا وہ کھلے دل سے خیر مقدم کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا امید ہے پاکستان کے ساتھ جنگ بندی کے فیصلہ کے بعد اب نئے سرے سے ہمسایہ ممالک کے درمیان سیاسی سطح کے مذاکرات شروع ہوں گے ۔ جبکہ آنے والی مجوزہ سارک کانفرنس اگر پاکستان میں منعقد ہوتی ہے ، تو انہیں امید ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی وہاں پر کشمیر کی بات کریں گے۔
محبوبہ مفتی نے مزید کہا کہ کشمیر اب بھی ایک مسئلہ ہے اور اس مسئلہ کے دائمی حل کیلئے جموں و کشمیر کے لوگوں کو شامل کرنا وقت کی اشد ضرورت ہے اور اس مسئلے کے حل کیلئے سہ فریقی بات چیت کا آغاز ہونا چاہئے ۔ میڈیا کے نمائدوں سےبات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خطے میں قیام امن کیلئے کشمیر میں دیر پا امن کی ضرورت ہے ۔کسانوں کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسانوں کے احتجاج سے ہر کسی کو ایک سبق ملا ہے کہ پرامن طریقہ کار وضع کرنے سے اپنی بات رکھی جا سکتی ہے ، اس سے پوری دنیا آپ کی وکالت کیلئے اٹھ کھڑی ہوگی ۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ جس طرح سے جموں و کشمیر کے حالات بنے ہیں، ایسے میں بھارت اور پاکستان کے وزرائے اعظم کے پاس مسئلہ کشمیر پر بات کرنے کے بغیر کوئی اور چارا نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا جس طرح سے اٹل بہاری واجپائی نے پرویز مشرف کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کیا تھا، اسی طریقہ سے پاکستانی وزیراعظم عمران خان سے بھی بات کرنے کی ضرورت ہے۔