(24نیوز)اسلام آباد کی جانب گامزن پیپلز پارٹی کا حکومت مخالف عوامی مارچ لودھرا ں پہنچ گیا ۔جہاں خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو نے جم غفیر سے خطاب کرتے ہو ئے عمران خان کو مخاطب کیا اور کہا کہ میں آپ کو 5دن دیتا ہوں استعفا دو اور گھر جاﺅ۔اس موقع پر جیالوں وزیر اعظم بلاول۔وزیر اعظم بلاول اور گو عمران گو کے نعرے لگائے۔
بلاول نے خطاب کرتے ہوئے کہا لودھراں والو میرا آپ سے سوال ہے تین سال ہوگئے اس حکومت کو کیا آپ کو تبدیلی پسند آئی ، مجھے یقین ہے کہ آپ اس تبدیلیل سے تنگ ہیں اس لئے پیپلز پارٹی کے عوامی مارچ کا ساتھ دیں ، آئیں قائد عوام اور شہید رانی کا ساتھ دیں ، انہوں نے کہا ہم نے ماضی میں آئین دیا ، ملک کو آئین دیا کسانوں کو حق دیا۔ زمینوں کا مالک بنایا ، پیپلزپارٹی نے اس ملک کو ایٹمی ملک بنایا،ہماری حکومت میں کسان خوشحال تھا مگر عمران نے مہنگائی کے سونامی میں سب کو ڈبودیا ہے کسان بھوکا سورہا ہے آج کل کھاد اور یوریا کا بحران پیدا کرکے کسان کا معاشی قتل کروارہا ہے۔ نوجوانون کا معاشی قتل کیاجارہاہے. ان کا مستقبل برباد ہورہاہے۔انہوں نے کہا میںپہلے دن سے اس نالائق وزیراعظم کو نہیں مانتا ۔ پی ٹی آئی کے ممبر اور اتحادیوں سے میرامطالبہ ہے اور آخری چانس دیتا ہوں سوچ لیں۔ احتجاج ہمارا جمہوری حق جس کی کامیابیاں ابھی سے نظر آرہی ہے۔ اس مارچ سے سلیکٹیڈ ڈر گیا اور پٹرول کی قیمتوں میں کمی کی ۔کیا آپ کٹھ پتلی کو ہٹانے میں ہمارا ساتھ دیں گے۔ دنیاکی کوئی اب طاقت سلیکٹڈکو نہیں بچاسکتی۔
قبل ازیں ایک انٹرویو میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے لئے ق لیگ مفت میں ووٹ نہیں دے گی۔ خان صاحب نے ق لیگ کا پنجاب میں اسپیکر بنایا ہوا ہے،میرے خیال میں ہمیں ق لیگ کو بہتر آفس دینا چاہئے، اتحادیوں کو اپنی طرف لانے کےلئے بہتر پیش کش کرنی پڑے گی،پیپلز پارٹی کے یہ بڑا کڑا ٹاسک ہے کہ ہم وزیراعظم کےلئے شہباز شریف کو ووٹ دیں ، نون لیگ سے بھی امید ہے وہ لچک دکھائیں گے،عمران خان کو گھر بھیجنے کے بعد جو بھی سیٹ اپ آئے گا، وہ محدود مدت کےلئے ہو گا اور اس کا مینڈیٹ انتخابی اصلاحات اور شفاف انتخابات کرانا ہو گا، ،مولانا صاحب کے بیان پر تبصرہ نہیں کرسکتا۔ بلاول بھٹو نے کہاکہ عمران خان کو گھر بھیجنے کے بعد جو بھی سیٹ اپ آئے گا، وہ محدود مدت کے لئے ہو گا اور اس کا مینڈیٹ انتخابی اصلاحات اور شفاف انتخابات کرانا ہو گا۔ حکومت نے ملک پر جمہوری، معاشی ڈاکہ ڈالا ہے، وقت آگیا ہے حکومت کے خلاف احتجاج کریں، مہم چلائیں۔انہوں نے کہا کہ اگر عوام کا اعتماد اٹھ چکا ہے تو پارلیمان کا اعتماد بھی ان سے اٹھنا چاہئے، امید ہے عدم اعتماد سے عمران خان کو ایک بار پھر پارلیمان میں شکست دیں گے، نمبر پورے ہوتے ہی عدم اعتماد کے ذریعے خان صاحب کو وزیراعظم کی کرسی سے ہٹائیں گے۔پی پی چیئرمین نے بتایا کہ اس وقت صدر زرداری اپوزیشن سے رابطے میں اور میں لانگ مارچ میں مصروف ہوں،مولانا صاحب کے بیان پر تبصرہ نہیں کرسکتا، حکومت کے خلاف ہم نے کوئی قدم اٹھانا ہے تو پیپلزپارٹی کوئی غیر جمہوری قدم نہیں اٹھائے گی۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمارے لانگ مارچ سے پہلے باقی اپوزیشن جماعتیں عدم اعتماد سے متعلق ایک پیج پر نہیں تھیں، جمہوریت کےلئے تمام جماعتیں عدم اعتماد پرمتفق ہیں جو کہ خوش آئند ہے، ہم کافی عرصے سے عدم اعتماد پر کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہمیں کسی جماعت کے فائدے کو ایک طرف رکھنا چاہئے اور ملک کے فائدے کا سوچنا چاہئے، عدم اعتماد کا مقصد قلیل مدت کیلئے عبوری حکومت لانا ہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت کو یوسف رضا گیلانی کے انتخاب کے وقت بھی ہم نے ٹریلر دکھایا تھا، کون کون ہم سے رابطہ کر رہا ہے، وقت آنے پر سارے کارڈ سامنے لائیں گے۔پی پی چیئرمین نے کہا کہ ہمارے اسلام آباد پہنچنے سے پہلے خان صاحب خود مستعفی ہوجائیں، عمران خان اگر مقابلہ کرنا چاہتے ہیں تو الیکشن کرائیں ہم مقابلے کے لئے تیار ہیں۔
بلاول نے کہاکہ حکومت کو ہٹانے کے لئے سب سے آسان راستہ اتحادیوں کا حکومت سے ساتھ چھوڑنا ہے، گزرتا ہوا ایک ایک دن عمران خان کے لئے مشکل ہوتا جارہا ہے۔انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم کو ویسی ہی شکست دیں گے جیسی یوسف گیلانی کو سینیٹر بنا کر دی تھی۔بلاول بھٹو زر داری نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے لیے یہ بڑا کڑا ٹاسک ہے کہ ہم وزیراعظم کے لئے شہباز شریف کو ووٹ دیں مگر ہم ملک کے مفاد کےلئے شارٹ ٹرم کے لئے یہ قربانی دینے کےلئے تیار ہیں، نون لیگ سے بھی امید ہے کہ وہ لچک دکھائیں گے۔ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہو گئی ہے تو اچھی بات ہے، پیپلزپارٹی کے لوگوں کو بھی حالیہ دنوں میں ایسی کوئی کالز نہیں آئیں جو پہلے آیا کرتی تھیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ نواز شریف کا پاکستان آنا ان کا اپنا فیصلہ ہے، میں اس پر کچھ نہیں کہوں گا۔نجی زندگی میں مصروفیات سے متعلق بلاول بھٹو نے سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ بھانجے کی پیدائش پر پورا خاندان بہت خوش ہے۔انہوں نے ساتھ ہی بتایا کہ مصروفیت کی وجہ سے بال کٹوانے کا موقع نہیں ملا، جیسے ہی موقع ملا بال کٹوالوں گا۔پی پی چیئرمین نے کہا کہ جہاں جاتے ہیں کہیں کھانا کہیں چائے پینی پڑتی ہے اس کا صحت پر اثر پڑتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں۔سلیکٹڈ گھبرا چکا ۔آصفہ بھٹو نے عوامی مارچ کی تصاویر شیئر کردیں