(24نیوز)عمران خان دور حکومت میں سب سے طاقت ور ترین شخصیت سمجھی جانے والے فرح گوگی کے ساڑھے تین سالوں میں 740 ملین کا اضافہ، جائیدادیں ، پلاٹس، بلیک پیسہ اس کے علاوہ ہے ۔
تفصیلات کے مطابق عمران خان کے دور حکومت میں سب سے زیادہ طاقت ور سمجھی جانے والے شخصیت سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی دوست فرح گوگی کے ایف آئی اے نے ریڈ وارنٹ جاری کر دیئے ہیں ، جبکہ اطلاعات آئی ہیں کہ انہیں انٹر پول کے ذریعے ملک واپس لانے کی تیاریاں بھی کی جا رہی ہیں، لیکن بہت سے سوال ایسے ہیں جنہیں عوام جاننا چاہتے ہیں ۔
سب سے زیادہ پوچھے جانے والے سوالات میں سے چند اس طرح سے ہیں ،کیا فرح گوگی ریڈ وارنٹ ایشو ہونے کے بعد پاکستان واپس آئیں گی کیا وہ انٹر پول سے تعاون کریں گی ؟ فرح گوگی نے کون کون سے اثاثے بنائے ؟ کیا صرف فرح گوگی ہی امیر ہوئیں؟ بہتی گنگا میں فرح گوگی کیساتھ کس کس نے ہاتھ دھوئے؟ مسرت خان کون ہیں ؟ ان کے نام کون کونس کمپنیا ں بنیں ؟ فرح گوگی اور ان کے شوہر کا پاکستان میں کونسا مین بزنس ہے ؟ عمران خان کے دور حکومت میں فرح گوگی کی دولت میں کتنا اضافہ ہوا؟ کیا آپ کو معلوم ہے فرح گوگی نے پی ٹی آئی دور حکومت میں ایمنسٹی سکیم کے ذریعے کالے دھن کو بھی صاف کیا؟
ان تمام سوالوں کا جواب تحقیقاتی صحافی فخر درانی نے اپنے وی لاگ میں کیا ہے ، انہوں نے ایک اور انکشاف بھی کیا کہ جب انہوں نے یو کے سے چیک کیا تو پتا چلا کہ ایسے وقت میں جب عمران خان قوم سے اپیل کر رہے تھے اوورسیز پاکستانیوں سے درخواست کر رہے تھے کہ ملک میں زرمبادلہ بھیجیں ، ملک کی تقدیر بدلیں ، اس وقت سابق خاتون اول کی دوست فرح گوگی کا خاندان برطانیہ میں آدھے درجن سے زائد کمپنیاں بنانے میں مصروف تھا۔
واضح رہے کہ سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی دوست فرح گوگی اور ان کے شوہر عمران خان کی حکومت ختم ہونے سے قبل ہی بیرون ملک منتقل ہوگئے تھے اور ان پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ عمران خان اور ان کی بیوی نے فرح گوگی کے ذریعے کرپشن کا بازار گرم کیا ، موجودہ حکومت کی جانب سے یہ الزام بھی عائد کیا جاتا رہا ہے کہ فرح گوگی پنجاب میں کسی قسم کی تعیناتی کیلئے پیسے چارج کرتی تھیں اور ان کی اجازت کے بغیر پنجاب میں ساڑھے تین سال تک کسی قسم کی تعیناتی نہیں ہوئی اس الزام کی عمران خان کے سابقہ دوست اور ساتھی سیاستدان بھی تائید کرتے نظر آتے ہیں ، حکومت تبدیل ہونے کے بعد پی ڈی ایم اتحادیوں کی جانب سے کوشش کی جا رہی ہے کہ کسی طرح فرح گوگی اور ان کے شوہر کو پاکستان لایا جائے تاکہ ان سے تحقیقات کی جا سکیں ۔
ایف آئی اے کی جانب سے فرح گوگی کیخلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کیا گیا ہے اور اس ایف آئی آر کے بعد یہ بات بھی سامنے آئی کہ فرح گوگی اور ان کے شوہر احسن جمیل گجر کو انٹر پول کے ذریعے ملک واپس لایا جائے گا، ایف آئی کی تحقیقات کے مطابق فرح گوگی کے مختلف اکاونٹس میں تقریباً 85 کروڑ روپے کی ٹرانزیکشنز کی گئیں فرح گوگی نے یہ تمام پیسہ کک بیکس ، بیورو کریٹس سے رشوت کے زمرے میں اکٹھا کیا اور پھر یہ پیسا بیرون ملک منتقل کر دیا، ایف آئی آر میں یہ بھی الزام لگایا گیا تھا کہ فیصل آباد کے انڈسٹریل ایریا میں ساڑھے 10 ایکڑ کا ایک انڈسٹریل پلاٹ فرح گوگی نے سبسڈائزڈ ریٹس پر خریدا۔
فخر درانی کا کہنا تھا کہ فرح گوگی کے اگر اثاثہ جات کو دیکھا جائے تو پتا چلتا ہے کہ جب عمران خان کی حکومت بنی تب اورجب حکومت ختم ہوئی اس وقت کے اثاثہ جات میں زمین آسمان کا فرق ہے ، نہ صرف فرح گوگی ان کے شوہر کے اثاثہ جات نے بھی عمران خان کی حکومت میں دن دگنی رات چگنی ترقی کی انہوں نے اس دور حکومت میں ڈی ایچ اے ، اسلام آباد کے سیکٹر 7 اور زرعی زمینوں کی خریداری کے ریکارڈ قائم کئے ۔
نہ صرف ان دونوں کے اثاثہ جات میں اضافہ ہوا بلکہ فرح گوگی کی بہن جن کے ذریعے سے برطانیہ میں کمپنیاں بنیں ان کے بھی پاکستان میںاثاثہ جات میں بیش بہا اضافہ دیکھنے میں آیا جب 2018 میں عمران خان کی حکومت بنی اس سے گزشتہ برس یعنی 2017 میں فرح گوگی کے ڈکلیئرڈ اثاثے 231 ملین تھے ، اور جب عمران خان کی حکومت ختم ہوئی 2022 میں اسے سے قبل 2021 میں فرح گوگی کے ڈکلیئرڈ اثاثے 971 ملین تھے ،یعنی ایک ارب روپے کے اثاثے بن گئے ۔
فرح گوگی اور ان کے خاندان نے برطانیہ میں 6 سے زائد کمپنیاں بنائیں ، جو 2019 سے لیکر 2021 تک بنائے اور ان کے جو پارٹنر تھے پیشے کے لحاظ سے وہ پاکستان کے مایہ ناز ڈاکٹرز میں سے ایک ہیں ، ان میں سے 2 ہارٹ سرجنز ہیں ان پانچ لوگوں نے برطانیہ میں ایک کمپنی بنائی جس کا نام تھا ”گولڈ سٹار یورو لیمیٹڈ“، انہوں نے اس کمپنی کا مقصد کالے دھن کو سفید کرنا تھا ، پہلے پاکستان سے پیسہ حولہ ہنڈی کے ذریعے سے بھیجا گیا اور پھر اسے زرمبادلہ کے ذریعے سفید دھن کی شکل میں پاکستان لایا گیا ۔
صحافی کے مطابق جب انہوں نے فرح گوگی کے شوہر احسن جمیل گجر سے اس بابت بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ اس کمپنی کے بنانے کا مقصد اسلام آباد میں سٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال بنانا تھ۔
میں نے ان سے یہ بھی پوچھا کیا جب آپ پراجیکٹ پاکستان میں کر رہے تھے تو کمپنی برطانیہ میں بنانے کی کیا ضرورت تھی، تو احسن جمیل کا کہنا تھا کہ جو ڈاکٹر حضرات اس پراجیکٹ میں شامل ہونا چاہتے تھے ان کا کہنا تھا کہ وہ اس پراجیکٹ پر اس وقت یقین کریں گے جب اس پراجیکٹ کی کمپنی برطانیہ بیسڈ ہو اس لیے ان کی خواہش پر یہ کمپنی بنائی گئی ، احسن جمیل نے مزید بتایا کہ یہ پراجیک صرف مٹیریلی کی حد تک ہی رہ گیا کیونکہ عمران خان کی حکومت چلی گئی اس لئے صرف پلاننگ ہی ہو سکی یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکااور کمپنی ڈورمینٹ ہو گئی ۔
فرح گوگی کی بہن مسرت خان کی پہلی کمپنی 9 نومبر 2020کو ، بلیک ایپل انویسٹمنٹ لمیٹڈ
اس کمپنی کا مقصد جو بتایا گیا کہ یہ ریئل سٹیٹ انویسٹمنٹ کے لیے بنائی گئی ہے ، مسرت خان نے دوسری کمپنی 19 اگست 2019 کو رجسٹرکرائی ، اس کمپنی کا نام المعیز ہے ، یہ برانڈ فرح گوگی اور احسن جمیل کا ہے ،پاکستان میں جتنی بھی ٹیکس تفصیلات ہیں اس میں سب سے زیادہ جو نام آتا ہے وہ المعیز لمیٹڈ کا آتا ہے ، فیصل آباد میں بھی ان کی فوڈ کمپنی ہے المعیز کے نام سے اور یہ ان کا سب سے بڑا پراجیکٹ ہے ، جب میں نے احسن جمیل سے پوچھا کہ یہ برانڈ تو آپ کا ہے تو مسرت کیسے استعمال کر رہی ہیں ، جس پر احسن جمیل نے بتایا کہ مسرت خان خود کفیل ہیں اور ہماراکاروبار کے لحاظ سے ان سے کوئی تعلق نہیں ہے ، البتہ مسرت خان نے کسی قسم کے سوال کا جواب نہیں دیا۔
تیسری کمپنی 4جولائی 2019 کو بنائی ، جتنی کمپنی بنائی گئی عمران خان کے دور حکومت میں بنائی گئیں ، بی ایم کے انٹر پرائز لمیٹڈاس کا مقصد ریئل سٹیٹ میں انویسٹمنٹ کرنے کیلئے تھا۔
مسرت خان کی اس سے قبل بھی تین اور کمپنیاں ہیں جو ریئل سٹیٹ بزنس کیلئے بنائی گئی ہیں، اس میں سے ایک دایان ، دوسری ’’میکسیمم ایم کے لمیٹڈ‘‘ اور تیسری’’ڈی خان کنسٹرکشن ‘‘کے نام سے بنائی گئی ۔
صحافی نے انکشاف کیا کہ فرح گوگی اور ان کے شوہر عمران خان کے دور حکومت میں اپنے کالے دھن کو ایمنسٹی سکیم کے ذریعے 35 کروڑ روپے کو بھی وائٹ کر چکے ہیں، صحافی نے بتایا کہ انہوں نے احسن جمیل سے پوچھا کہ کیا فرح گوگی ملک واپس آئیں گی تو انہوں نے جواب دیا کہ مریم نواز ، رانا ثنا اللہ اور عطا اللہ تاڑر ڈائریکٹ دھمکیاں دے چکے ہیں ، ایسے میں ہم کیسے ملک واپس آ سکتے ہیں ، البتہ ہماری قانونی ٹیم ایف آئی اے میں پیش ہوتی رہے گی ۔