(ویب ڈیسک)’پاکستان میں ہونیوالے انتخابات شفاف تھے‘۔90ممالک میں کام کرنے والے ادارے نے رپورٹ جاری کردی ۔
ملک میں 9 فروری کو ہونے والے عام انتخابات سے متعلق عالمی ریسرچ کمپنی کی جانب سے کی گئی حالیہ تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 54 فیصد پاکستانیوں کا خیال ہے کہ انتخابات مجموعی طور پر شفاف تھے۔
انگریزی اخبار کے مطابق یہ تحقیق ’آئی پی ایس او ایس‘ کی جانب سے کی گئی ہے جو 90 ممالک میں کام کرنے والی سب سے بڑی ریسرچ کمپنیوں میں سے ایک ہے جس میں 10 ہزار سے زائد ریسرچ پروفیشنلز ہیں۔جہاں پی ٹی آئی الزام لگا رہی ہے کہ اسے قومی اسمبلی کی تقریباً 80 نشستوں سے محروم رکھا گیا ہے، وہیں اس تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 54 فیصد پاکستانیوں نے الیکشن کو شفاف قرار دیا ہے۔تاہم 39 فیصد کا خیال تھا کہ 8 فروری کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی۔
ضرورپڑھیں:کا غذات نامزدگی منظور،شہباز شریف،عمر ایوب میں مقابلہ آج ہوگا
دھاندلی کا سب سے زیادہ تاثر خیبرپختونخوا سے آیا جہاں پی ٹی آئی نے اکثریت حاصل کی ہے۔ خیبر پختونخوا کے 73 فیصد لوگوں کا خیال تھا کہ انتخابات منصفانہ نہیں ہوئے۔
آئی پی ایس او ایس کی تحقیق کیلئے شفافیت اور دھاندلی کے حوالے سے انتخابات کے بعد لوگوں کے انٹرویوز کیے گئے۔ملک بھر میں ملک بھر سے 3 ہزار سے زیادہ لوگوں کا انٹرویو کیا گیا۔
اس سے ظاہر ہوا کہ ہر 5 میں سے 3 پاکستانیوں کا خیال ہے کہ پولنگ کا طریقہ کار منصفانہ اور شفاف تھا، دیہی علاقوں میں رہنے والے لوگوں نے اس بارے میں زیادہ مثبت رائے کا اظہار کیا۔تقریباً 33فیصد کا خیال ہے کہ موبائل فون سروس بند کرنا اچھا فیصلہ تھا، جب کہ 29 فیصد لوگوں نے اسے غلط فیصلہ قرار دیا، جبکہ دیگر نے نیوٹرل رائے کا اظہار کیا، موبائل فون سروس کی بندش سے بلوچستان کے زیادہ تر لوگوں نے اطمینان کا اظہار کیا جبکہ خیبرپختونخواکے لوگ ناخوش دکھائی دیے۔