شہبازحکومت کی چھٹی؟مولانا فضل الرحمان نے طبل جنگ بجادیا

May 03, 2024 | 11:00:AM
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)سیاسی صورتحال دن بدن کشیدہ سے کشیدہ تر ہوتی جا رہی ہے۔مولانا سڑکوں پر نکلنے کو تیار ہیں تو تحریک انصاف پہلے ہی اسمبلیوں کے اندر اور باہر آسمان سر پر اٹھائے ہوئےہیں ۔تحریک انصاف جہاں نو مئی کے بعد سے اب تک اپنےکارکنوں کی رہائی پر احتجاج در احتجاج کا سلسلہ شروع کیے ہوئے وہی عام انتخابات کے دوران ہونے والی مبینہ دھاندلی پر بھی شور مچائی رہی ہے۔آج اس جماعت کے تین سینئر رہنماوں نے انتخابات کے کم و بیش تین ماہ بعد ایک پریس کانفرنس میں 300 صفحات پر مشتمل وائٹ پیپر جاری کر دیا ہے۔ اور مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے پر ایک جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے جو حقائق کی روشنی میں تحقیقات کرے اور دھاندلی میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرے جس کے بعد انتخابی اصلاحات کی جائیں۔ تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے اس پریس کانفرنس میں کہا کہ 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں فارم 45 کے مطابق نتیجہ اخذ نہیں کیا گیا، فارم 47 کو بنایا گیا اور ہماری فتح کو شکست میں بدلا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سپریم کورٹ میں بھی پٹیشن فائل کی لیکن وہ پٹیشن بھی آج تک سماعت کے لیے نہیں لگ سکی اور اب ہم نے الیکشن ٹریبونل میں پورے پاکستان میں 158 پٹیشن فائل کردی ہیں۔اسی طرح اس وائٹ پیپر سے ثابت ہوتا ہے کہ جب الیکشن کمیشن کو پتا چلا کہ تحریک انصاف سوئپ کر رہی ہے تو ایک بھونڈا طریقہ اختیار کیا اور فارم 47 پر انحصار کیا۔
پروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کسی بھی صورت انتخابات میں ہونےو الی مبینہ دھاندلیوں کی تحقیقات اور اپنے کارکنوں بالخصوص بانی تحریک انصاف کی رہائی کے بغیر حکومت سے بات چیت کرنے کو تیار نہیں ۔وہ مسلسل حکومت اور اداروں کو ہدف تنقید بنا رہی ہے۔آج کی پریس کانفرنس سے پہلے علی امین گنڈا پور نے بھی پشاور پریس کلب میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایک بار پھر وفاق کا للکار ا ہے ۔انہوں نے اپنے خطاب میں یہ واضع کیا کہ ہم اپنا حق مانگیں گے، اسے کوئی خیرات نہ سمجھے، وفاق کو پیغام دیتا ہوں کہ ہمارا حق لینے کی بات کو ہلکا نہ لے، اگر حق نہیں دیں گے تو وفاق بھی اسلام آباد میں چین سے نہیں بیٹھے گا۔
ایک جانب تحریک انصاف اپنے محاز پر ڈٹی ہوئی ہے دوسری جانب حکومت بھی انتخابی دھاندلیوں سمیت اپوزیشن کے مسائل کو سمجھنے یا حل کرنے میں دلچسپی نہیں دکھا رہی ۔اسی دوران اہم اداروں کی جانب سے ایسے اشارے دیے جا رہےہیں کہ ڈیل یا ڈھیل کسی صورت ممکن نہیں ۔سب کو قانون اور آئین کے مطابق ہی ڈیل کیا جا ئیگا۔ جیسا کہ آج آرمی چیف نے رسالپور میں پاکستان ائیر فورس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کہا آپ ہماری امیدوں کا مرکز، آسمانوں کے محافظ اور علاقائی یکجہتی کے ضامن ہیں” آپ سے توقع کی جاتی ہے کہ “آپ کردار، ہمت اور قابلیت کی خوبیوں سے مُزیّن زندگی گزاریں گے” آپ کا طرز عمل نہ صرف آپ کی ذاتی اخلاقیات بلکہ قابل احترام ادارے کے لیے بھی غیر معمولی ہوگا، آپ مادر وطن کے دفاع ،عزت و وقار کے لئے قربانی دینے سے کبھی دریغ نہیں کریں گے، ” ، ” آپ ہمارے ملک کے بہترین جذبے، ادارے کی پیشہ ورانہ مہارت اور بہادری کی لازوال روایت کو ہمیشہ قائم رکھیں گے۔۔ جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 19 میں واضح طور پر آزادی اظہار اور اظہار رائے کی حدود متعین کی گئی ہیں، جو لوگ آئین میں دی گئی آزادی رائے پر عائد کی گئی واضح قیود کی برملا پامالی کرتے ہیں وہ دوسروں پر انگلیاں نہیں اٹھا سکتے، ہم اپنی آئینی حدود کو بخوبی جانتے ہیں اور دوسروں سے بھی آئین کی پاسداری کو مقدم رکھنے کی توقع رکھتے ہیں۔آرمی چیف نے کہا کہ اسلحے کی دوڑ سے ہمارے خطے میں طاقت کا توازن بھی بگڑنے کا امکان ہے، مصنوعی ذہانت، روبوٹکس اور کوانٹم کمپیوٹنگ سمیت مخصوص ٹیکنالوجیز فضائی طاقت کے استعمال کو تبدیل کر نے کے ساتھ ساتھ اس کے دائرہ کار کو وسعت دے رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک مضبوط فضائیہ کے بغیر ملک کسی بھی جارح کے رحم و کرم پر ہوتا ہے، پاک فضائیہ ہمیشہ قوم کی توقعات پر پورا اتری ہے، پاک فضائیہ نے بے مثال بہادری اور پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ ہر طرح کی مشکلات میں فضائی حدود کی نگرانی کی جس کی بڑی مثال فروری 2019 ء ہم سب کے سامنے ہے۔آرمی چیف کا کہنا تھا کہ غزہ جنگ اس بات کی تازہ ترین مثال ہے کہ جنگیں کیا کیا مصائب سامنے لاسکتی ہیں، غزہ میں بوڑھوں، خواتین اور بچوں کا اندھا دھند قتل اس بات کا ثبوت ہے کہ دنیا میں تشدد بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ مقبوضہ کشمیر پر بھارت نے اپنا ناجائز قبضہ کررکھا ہے، کشمیر میں جاری بھارتی جارحیت پر پوری دنیا کی خاموشی وہاں گونجنے والی آزادی کی آواز کو دبا نہیں سکتی، ہم اپنے کشمیری بھائیوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے۔ آرمی چیف نے مزید کہا کہ ہمیشہ یاد رکھیں کہ حق طاقت ہے جبکہ باطل کبھی طاقتور نہیں ہوسکتا، راشد منہاس، سرفراز رفیقی اور ایم ایم عالم جیسے بنیں جنہوں نے وطن عزیز کے وقار کے تحفظ کے لیے اپنی خدمات اور زندگیاں پیش کیں، آپ کو جو ذمہ داری سونپی جا رہی ہے اس کے لیے پرعزم رہیں اور ریاست پاکستان کے ساتھ وفادار رہیں۔
آرمی چیف کے اس خطاب کا اندرونی حصہ جس میں انہوں نے ، کہا کہ ہم اپنی آئینی حدود کو بخوبی جانتے ہیں اور دوسروں سے بھی آئین کی پاسداری کو مقدم رکھنے کی توقع رکھتے ہیں خاصا اہم ہے ۔ان کے اس بیان کے ممکنہ تین رخ ہے۔ان کے بیان سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ان نے اس میں روایتی اور سوشل میڈیا کے ان تمام افراد جو ادار ے پر تنقید کر رہے ہیں ان کو یہ باور کرایا ہے کہ ان پر کی جانے والی تنقید بلاوجواز ہے اور یہ کہ ان کا ادارہ آئین اور قانون سے مکمل آشنا ہے اور اسکی مکمل پاسداری کر رہا ہے۔اس کے علاوہ اس بیان سے یہ بھی شائبہ ہوتا ہے کہ کل چھ ججز کے خط پر ہونے والی سماعت کے دوران کے دوران جس طرح انٹلی جنس ایجنسیوں اور اسٹیبلشمنٹ کے کردار کے حوالے سے بات کی گئی۔ اس خطاب میں ان کو بھی یہ پیغام دیا گیا ہے کہ ان کا اس معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اس لیے چیزوں کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔اور ان سب سے بڑھ کر ممکنہ طور پر یہ خطاب سانحہ نو مئی میں ملوث جماعت کے لیے بھی ہو سکتا ہے۔کیونکہ تحریک انصاف گاہے بگاہے استیبلشمنٹ کو ہدف تنقید بنائے ہوئے ہے۔ایک طرف وہ صرف اسٹیبلشمنٹ سے مذکرات کی خواہش کا اظہار کر رہی ہے۔ تو دوسری طرف بانی تحریک انصاف مسلسل اداروں کے حوالے سے سخت زبان استعمال کر رہے ہیں ۔مزید دیکھئے اس ویڈیو میں 

دیگر کیٹیگریز: ویڈیوز
ٹیگز: