پاکستان تحریک انصاف جسے اب پارلیمانی زبان میں سُنی اتحاد کونسل کہا جاتا ہے نے الیکشن 2024 کا وائٹ پیپر جاری کردیا ہے ، ہم سب صحافی انتظار مین تھے کہ یہ وائٹ پیپر ایسا ہوگا کہ اس سے ان انتخابات میں ہونے والی دھاندلی کو بے نقاب کیا جائے گا ثبوت کے ساتھ ،ایک پہاڑ ہوگا جو کھودا جائے گا تو سفید صفحات کی وہ نہرِ فرہاد پھوٹے گی کہ کسی " بڑے"کو سر چھپانے کی جگہ نہیں ملے گی ایسے ثبوت عوام کے سامنے لائے جائیں گے جنہیں جھٹلانا مشکل ہی نہیں ناممکن ہوگا لیکن یہ کیا ایکسپرٹ وائٹ پیپر کا کھودا پہاڑ نکلا چوہا اور وہ بھی مرا ہوا ۔
جی ہاں میں اُن دکھی لوگوں میں شامل ہوں جنہیں اس وائٹ پیپر (قرطاس ایبض) کا بے چینی سے انتظار تھا مجھے وہ ثبوت دیکھنے تھے جن کا شور ہر پریس کانفرنس میں آج بھی مچایا جاتا ہے وہ فارم 45 جو اس سنی اتحاد کونسل کے ممبرز کو 180 سیٹیں دلاتی، وہ ثبوت جنہیں کوئی عدالت کوئی قانون جھٹلا نا سکتا لیکن 28 صفحوں کی اس دستاویز میں پہلے صفحے پر لکھی آیت اور آخری صفحے پر لکھی مظفر وارثی کے اشعار ہی وہ سچ ہیں جنہیں جھٹلایا نہیں جاسکتا ۔ ان صفحات میں وہی الزامات دہرائے گئے ہیں جو وقتاً فوقتاً تحریک انصاف کے تمام ترجمان دہراتے رہتے ہیں ، جن میں زیادہ تروہی ہیں کہ سانحہ نو مئی تحریک انصاف کے لیے پلان کیا گیا لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ اس پلاننگ میں کس نے تحریک انصاف کے جلوس کو کور کمانڈر لاہور کی جانب دھکیلا ، حسام نیازی کا کور کمانڈر کی پینٹ گھمانا ،ایک کارکن کا وردی پہن کر مذاق بنانا ،خواتین کے زیر جامہ کپڑوں کی نمائش لگانا ، توڑ پھوڑ کرنا ، شہداء کی یادگاروں کو گرانا ، کرنل شیر خان نشان حیدر کے مجسمے کا گلا کاٹنا ، پشاور ریڈیو پاکستان آفس پر حملہ کرنا اسے جلانا ، عسکری ٹاور لاہور کو نزر آتش کرنا ، اداروں کے خلاف ٹرینڈ چلانا بیرون ملک سے ملکی غداروں کو سپورٹ کرنا ، امریکا میں اربوں روپے سے لابنگ فرم پاکستانی اداروں کو بدنام کرنے کے لیے ہائر کرنا ، یاسمین راشد کا قیادت کرنا خان صاحب کی بہنوں کا لاہور کینٹ کور کمانڈر ہاؤس پہنچنا ، کس لندن پلان کا حصہ تھا ؟ کوئی تو پوچھے کے بھائی آپ نے 2018 میں جو بیج بویا تھا وہ جب درخت بن کر سامنے آیا تو بھوت بھوت کیوں چلانے لگے، آپ نے تو خان صاحب پر دو قاتلانہ حملوں کا ذکر بھی کیا ہے جس میں کہا گیا کہ ایک میں انہیں ٹانگ پر گولی لگی بھولے بادشاہو کاش تم اس حملے کے حوالے سے ہونے والی پہلی میڈیا کانفرنس ہی سُن دیکھ لیتے جس میں ذاتی معالج ڈاکٹر فیصل بتا رہے ہیں کہ دو لوہے کے باریک ٹکڑے ٹانگ میں گھسے بغیر ہڈی کو نقصان پہنچائے لیکن جھوٹ کا پلاسٹر باندھ کر اڑھائی ماہ تک اپنے فالوورز کو بیوقوف بنایا جاتا رہا یہ پلاسٹر ڈرامہ اسوقت بے نقاب ہوا جب اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر ویٹینگ روم سے عمران خان کو گرفتار کیا گیا اور انہیں چلا کر قانون نافذ کرنے والی گاڑی تک پہنچایا گیا ۔
ضرورپڑھیں:پنجاب کی گڈ گورننس ! انا للہ وانا الہٰ راجعون
ظلِ شاہ اور عباد فاروق کے بیٹے کی موت کو قتل قرار دیا گیا ،عباد فاروق کا بیٹا پہلے سے ہی زیر علاج تھا جبکہ ظلِ شاہ کے قتل کا اعتراف پی ٹی آئی کے رہنما کا ڈرائیور کرچکا جس نے حادثاتی طور پر ظلِ شاہ کے گاڑی سے ٹکرانے کا اعتراف بھی کیا اور یہ بھی کہا کہ اُس نے اس کے بعد پنجاب کی صدر یاسمین راشد کے کہنے پر گاڑی چھپا دی وہ تو سیف سٹی کے کیمروں کا بھلا ہو جس نے سارا پول کھول دیا اس کا کوئی ذکر نہیں ہے ۔
مجھے اُس ایکسپرٹ سے ملنا ہے جس نے کا غذات چھیننے کے ایک جعلی واقعہ کا حوالہ دیا جس میں پرویز الہیٰ کی بیگم کاغذات لیکر جا رہی ہوتی ہیں اور ایک نقاب پوش احاطہ عدالت مین فائل چھیننے کی بھونڈی کوشش کرتا ہے اور ناکامی پر آرام سے چلا جاتا ہے اس واقعے کی ویڈیو گرافی جس انداز میں کی گئی اُس سے صاف نظر آتا تھا کہ یہ "نورا کشتی " تھی جو کی گئی صرف سوشل میڈیا سٹنٹ بنانے کے لیے ، اس جماعت نے عدلیہ ، فوج ، پارلیمان ، انتظامیہ کون سا ادارہ ہے جس کے خلاف ٹرینڈ نہیں بنائے اور اپنے یوٹیوبر کے ذریعے کس کس کو متنازعہ بنانے کی کوشش نہیں کی ، یہ شکوہ بھی کیا کہ چیئرمین تحریک انصاف کو چینلز پر براہ راست دکھانے کی پابندی لگائی گئی ظاہر ہے کوئی بھی شخص جب ریاست کے خلاف معصوم نوجوانوں کو بہکانے کا کام کرےگا تو اسے آزادی تو نہیں دی جاسکتی کہ وہ یہ کرتے رہیں۔ عمران خان ڈھکے چھپے نہیں کھُلے الفاظ میں سانحہ نو مئی کی حمایت کرتے رہے انہوں نے کہا کہ مجھے دوبارہ گرفتار کیا گیا تو یہی ری ایکشن ہوگا ۔
یہ بھی پڑھیں:مریم نواز ! مزدور دادا کی ملکہ پوتی ،25 کروڑ کا اشتہار
عمران خان اور بشریٰ بی بی کے زیر سماعت مقدمات کا ذکر کرتے ہوئے عدلیہ کو بھی اس وائٹ پیپر میں ایک بار پھر متنازعہ بنایا گیا ہے اور کہا جارہا ہے کہ اپنی مرضی کے فیصلے لیے جارہے ہیں یعنی یہی عدلیہ تھی جس کے قصیدے پڑھے جاتے تھے اور آج اسی عدلیہ کو ہی غلط قرار دیا جارہا ہے ظاہر ہے عمران خان ، بشریٰ بی بی اور شاہ محمود قریشی کے فیصلے عدالتوں نے کرنے ہیں کسی وائٹ پیپر نے نہیں ، بشریٰ بی کے عدت نکاح کیس کو دیکھیں تو نکاح خواہ مفتی سعید ، گواہ عون چودھری اور متاثرہ فریق خاور مانیکا کوئی بھی کسی دوسری جماعت سے تعلق نہین رکھتے تھے یہ آپ کی اپنی جماعت کے اندر بلکہ کور کمیٹی کے رکن تھے ، الزمات کا کیا ہے آپ لگاتے رہے ہیں اور لگاتے رہیں گے مزا تو تب تھا کہ آپ اس وائٹ پیپر میں اپنی ہی پریس ریلیزوں کی جگہ ثبوت لیکر سامنے آتے تو بات بنتی ۔۔۔
نوٹ:بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر