(ویب ڈیسک)برازیل کی بولسونارو انتظامیہ نے الیکشن میں بالآخر بلواسطہ شکست تسلیم کرلی، بولسونارو انتظامیہ نے ملک کے مقبول ترین نومنتخب صدر لولا ڈا سلوا کو اقتدار کی منتقلی کا اعلان کر دیا۔
رپورٹس کے مطابق برازیل میں اتوار کو ہوئے انتخابات میں لولا نے موجودہ صدر بولسوناروکو شکست دی تھی تاہم شکست کے بعد بولسونارو نے ہنگامہ آرائی کو ہوا دینا شروع کر دی تھی۔ اس دوران اہم شاہرائیں بلاک اور درجنوں گاڑیاں جلادی گئی تھیں تاہم اب بولسونارو کے چیف آف سٹاف نے اقتدار کی منتقلی پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔
اس سے پہلے مختصر بیان میں صدر بولسونارو نے شکست براہ راست تسلیم نہیں کی مگر تصدیق کی کہ وہ آئین کی پاسداری کریں گے،لولا یکم جنوری 2023 میں 39 ویں صدر کے طور پر حلف اٹھائیں گے، وہ تین بار برازیل کے صدر کے طور پر منتخب ہونے والے پہلے شخص ہیں۔ 77 سال کی عمر میں سلوا برازیل کے صدر کا عہدہ سنبھالنے والے سب سے معمر شخص بھی ہوں گے، لولا برازیلین تاریخ کے مقبول ترین سیاست دانوں میں سے ایک ہیں۔
لگژری اپارٹمنٹ کی کرپشن کے الزام پر انہیں 10سال قید اور نا اہل کردیا گیا تھا، مقدمے کے وفاقی جج سرجیو مورو بعد میں بولسونارو حکومت میں وزیر انصاف بن گئے تھے تاہم مارچ 2021 میں سپریم کورٹ نے لولا کی تمام سزاوں کو کالعدم قرار دے دیاتھا اور سپریم فیڈرل کورٹ نے کرپشن کے مقدمہ کے نگران جج مورو کو متعصب قرار دیا تھاجس سے لولا کے دوبارہ اقتدار میں آنے کی راہ ہموار ہوئی۔