شاہ رخ خان کی فلم ’پٹھان‘ کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیوں؟اہم انکشاف

Nov 03, 2022 | 15:38:PM

(ویب ڈیسک )یش راج فلمز کے بینر تلے بنائی جانے والی شاہ رخ خان اور دیپیکا پاڈوکون کی فلم پٹھان کا بدھ کو ٹیزر جاری کیا گیا ہے اور اس ٹیزر کے ریلیز ہوتے ہیں سوشل میڈیا پر ’بائیکاٹ پٹھان‘ کی آوازیں بھی آنا شروع ہوگئی ہیں۔شاہ رخ خان کی فلم پٹھان اگلے سال 25 جنوری کو سینما گھروں میں ریلیز کی جائے گی اور اس فلم میں پہلی مرتبہ شاہ رخ خان اور جان ابراہم ایک ساتھ نظر آئیں گے۔یہ شاہ رخ خان اور دیپیکا پاڈوکون کی چوتھی فلم ہے جس میں دونوں نے اکٹھے کام کیا ہے۔دیپیکا پاڈوکون نے 2007 میں اپنی پہلی ہی فلم اوم شانتی اوم میں شاہ رخ خان کے ساتھ کام کیا تھا۔ اس کے بعد وہ ہیپی نیو ایئر اور چنائے ایکسپریس میں بھی ایک ساتھ نظر آئے۔
شاہ رخ خان کی فلم پٹھان کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کرنے والوں میں انڈین دائیں بازو کی جماعتوں کے حامی پیش پیش ہیں۔


کچھ صارفین کی جانب سے انڈین ریاست اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی ادتیاناتھ کی ایک پرانی ویڈیو کلپ بھی شیئر کررہے ہیں جس میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما شاہ رخ خان کو پاکستان جانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ ’مجھے لگتا ہے کہ شاہ رخ خان کی زبان میں اور حافظ سعید کی زبان میں کچھ زیادہ فرق نہیں۔‘خیال رہے حافظ سعید کو مختلف مقدمات میں پاکستانی عدالتوں کی طرف سے سزائیں سنائی گئی ہیں اور وہ اس وقت جیل میں ہیں۔ انڈیا کی جانب سے ان پر ممبئی حملوں میں ملوث ہونے کے الزامات بھی لگائے جاتے رہے ہیں۔شاہ رخ خان کے ناقدین فلم پٹھان کے بائیکاٹ کی راہ ہموار کرنے کے لیے ان کی ایک پرانی کلپ بھی شیئر کررہے ہیں جس میں بالی وڈ کے بادشاہ پاکستانی کرکٹرز کی تعریفیں کررہے ہیں۔اس کلپ میں شاہ رخ خان کہہ رہے ہیں کہ ’میرا ماننا ہے کہ پاکستانی کھلاڑی دنیا بھر میں ٹی 20 کے سب سے بہترین کھلاڑی ہیں اور وہ چیمپیئن ہیں۔

متعدد صارفین شاہ رخ خان پر ’اینٹی نیشلسٹ‘ ہونے کا الزام لگارہے ہیں۔ سمیتا داس نامی صارف نے لکھا کہ ’میں تمام قوم پرستوں سے گزارش کررہی ہوں کہ وہ پٹھان کا بائیکاٹ کریں۔‘جہاں پٹھان کے بائیکاٹ کی باتیں ہورہی ہیں وہیں شاہ رخ خان کے پرستار بھی اپنے پسندیدہ اداکار کا دفاع کررہے ہیں۔کرس نائر نے ایک ٹویٹ میں لکھا ’بی جے پی شاہ رخ خان کو سالگرہ کی مبارکباد کیوں نہیں دے رہیں، صرف اس لیے کہ وہ مسلمان ہیں؟‘انہوں نے لکھا کہ شاہ رخ خان کے پرستاروں کو’واچ پٹھان‘ کا ٹرینڈ بھی چلانا چاہیے۔

شوالی بورٹھاکر نے لکھا کہ ’سیاست اور انٹرٹینمنٹ کو ساتھ ملانا نہیں چاہیے۔ یہ دونوں الگ الگ پیشے ہیں اور انہیں علیحدہ ہی رکھنا چاہیے۔‘ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ انڈیا میں دائیں بازو کے نظریات کے حامی کسی بالی وڈ کی فلم کے بائیکاٹ کا مطالبہ کررہے ہوں۔اس سے قبل عامر خان کی فلم لعل سنگھ چڈھا کی ریلیز سے قبل بھی سوشل میڈیا پر اس فلم  کو بائیکاٹ کرنے کی گونج سنائی دے رہی تھی۔

بالی وڈ میں مسلمان اداکاروں کے علاوہ اور بھی کئی اداکار ہیں جنہیں ہندو دائیں بازو کی جماعتوں کے حامیوں کی طرف سے نشانہ بنایا گیا ہے۔
اس حوالے سے بات کرتے ہوئے انڈین اداکارہ سوارا بھاسکر نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ’بالی وڈ ایک ایسی انڈسٹری ہے جہاں مسلمانوں کی نہ صرف نمائندگی ہے بلکہ وہ وہاں کامیاب بھی ہیں جو دائیں بازو کے نظریات رکھنے والوں کے لیے باعث پریشانی ہے۔‘
انہوں نے بالی وڈ کے بائیکاٹ کی مہم پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے برطانوی اخبار گارڈین کا بتایا تھا کہ ’مجھے لگتا ہے یہ دائیں بازو کے نظریات سوچ اور اس کے اظہار پر قدغن لگانے کی کوشش ہے۔‘

مزیدخبریں