انتخابات تاخیر کے ذمہ داروں کو سزا نہ دی گئی تو آئندہ مزید تاخیرہو سکتی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی وکلا 

Nov 03, 2023 | 19:23:PM

(کفایت علی شاہ)چیئرمین پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم کے ارکان شعیب شاہین اور بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ60 یا 90 دنوں میں انتخابات ہونے چاہئے تھے جو 6 ماہ کی تاخیر سے ہو رہے ہیں،اگر اس تاخیر اور آئین کی معطلی کا کسی کو ذمہ دار نہ ٹھہرایا تو غلط ہو گا،اس بار 6 ماہ کی تاخیر کے بعد الیکشن ہو گا، سزا نہ دی تو اگلی بار مزید تاخیر ہو سکتی ہے،سپریم کورٹ کو اس معاملے کا نوٹس لینا چاہئے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم کے ارکان شعیب شاہین اور بیرسٹر گوہر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ آج ہم الیکشن کی تاریخ، الیکشن کمیشن کے کردار اور شفاف انتخابات پر بات کریں گے،ان کا کہناتھا کہ آج کا دن خوش آئند ہے،تمام فریقین کی رضا مندی سے انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہو گیا،لیکن افسوس کی بات ہے کہ آئینی جمہوری ریاست میں رہتے ہوئے الیکشن کیلئے سپریم کورٹ جانا پڑا۔
ان کاکہناتھا کہ 60 یا 90 دنوں میں انتخابات ہونے چاہئے تھے جو 6 ماہ کی تاخیر سے ہو رہے ہیں،اگر اس تاخیر اور آئین کی معطلی کا کسی کو ذمہ دار نہ ٹھہرایا تو غلط ہو گا،اس بار 6 ماہ کی تاخیر کے بعد الیکشن ہو گا، سزا نہ دی تو اگلی بار مزید تاخیر ہو سکتی ہے،سپریم کورٹ کو اس معاملے کا نوٹس لینا چاہئے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلا کاکہناتھا کہ سپریم کورٹ کو کریڈٹ دیتے ہیں کہ ان کی مداخلت سے الیکشن کی تاریخ کا اعلان ہوا،لیکن تاریخ پر لگے اس دھبے کو دھونا ضروری ہے،صاف شفاف انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے،الیکشن کمیشن نے فیصلہ دیا کہ بلے کا نشان بیلٹ پیپر پر ہوگا،لیکن ابھی تک تحریری طور پر ہمیں وہ فیصلہ نہیں دیا گیا۔
ان کاکہناتھا کہ چیف الیکشن کمشنر نے میڈیا نمائندگان سے گفتگو میں بھی اس بات کا اظہار کیا،لیکن تحریری فیصلہ نہ دینے پر شکوک و شبہات بڑھ رہے ہیں،میڈیا کے حلقے اور سیاسی افراد بلے کے نشان کے بارے باتیں کر رہے ہیں،ملک میں جاری اس غیر یقینی کا نقصان ملک کو ہو رہا ہے۔لیگل ٹیم چیئرمین پی ٹی آئی نے کہاکہ آئینی ادارے اپنی ذمہ داریاں نبھائیں ،اگر کوئی آئینی شخصیت ذمہ داری پوری نہیں کر سکتا تو کرسی چھوڑ دیں۔

یہ بھی پڑھیں: گھی اور کوکنگ آئل کی قیمت میں حیرت انگیز کمی

مزیدخبریں