میری ذمہ داری پی آئی اے ٹھیک کرنے کی نہیں، اسکی نجکاری کرنا ہے: عبدالعلیم خان
Stay tuned with 24 News HD Android App
(رومیل الیاس) میری ذمہ داری پی آئی اے ٹھیک کرنے کی نہیں آسکی نجکاری کرنے کی ہے، پی آئی اے کا خسارہ میرا پیدا کردہ نہیں میرا اس میں کوئی کردار نہیں، پتا کیا جائے کہ پی آئی اے کی تباہی کا ذمہ دار کون ہے۔
صوبائی دارالحکومت لاہور میں اپر مال پر وفاقی وزیر برائے نجکاری عبدالعلیم خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بہت عرصہ ہوا میڈیا اور عوام سے بات نہیں ہوئی تھی، آج کی پریس کانفرنس پی آئی اے کے حوالے سے بات کرنے کے لئے ہے، مارچ میں جب حلف اٹھایا تو پی آئی اے کن حالات میں تھا یہ بتانا چاہتا ہوں، حلف اٹھانے سے 6 ماہ قبل نگراں دور میں پی آئی اے کے حوالے سے کچھ اقدامات اٹھائے گئے، پی آئی اے کا خسارہ 830 ارب روپے تھا، میرے پاس پی آئی اے کی نجکاری کا جو فریم ورک تھا اس میں میں کوئی تبدیلی نہیں کر سکتا تھا۔
عبدالعلیم خان نے مزید کہا کہ میرے دور میں جو اقدامات ہوئے وہ نجکاری کے فریم ورک میں رہتے ہوئے ہی اٹھائے گئے، میری ذمہ داری پی آئی اے ٹھیک کرنے کی نہیں آسکی نجکاری کرنے کی ہے، پی آئی اے کا خسارہ میرا پیدا کردہ نہیں میرا اس میں کوئی کردار نہیں، پتا کیا جائے کہ پی آئی اے کی تباہی کا ذمہ دار کون ہے، ادارہ بیچنے میں کوئی کوتاہی ہوئی اس کا ذمہ دار میں ہوں، میں پی آئی اے خریدنے والوں کی فہرست میں شامل نہیں۔
وفاقی وزیر برائے نجکاری نے کہا کہ جو خود نجکاری کے وزیر رہ چکے وہ آج مجھے مشورے دے رہے ہیں، کہا جا رہا ہے کہ عبداعلیم خان اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہا، مجھ سے پہلے نجکاری کے 25 وزیر رہ چکے ہیں اگر ان سب نے اپنی ذمہ داری پوری کی ہوتی تو آج یہ وقت نہ آتا، پی آئی اے قوم کا اثاثہ ہے قانون سے ہٹ کر نجکاری نہیں ہوسکتی، مجھے قانون کے مطابق جس چیز کا پابند کیا گیا میں وہ کروں گا، نجکاری کے حوالے سے پوری قوم کو جوابدہ ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت کا ’ پنجاب ائیر‘کے نام سے نئی ائیر لائن لانچ کرنے کا فیصلہ
عبدالعلیم خان نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری والے دن سعودیہ عرب میں پاکستان میں سرمایہ کاری لانے کے لئے اجلاس میں شریک تھا، پی آئی اے کے لئے کے پی حکومت نے کہا کہ ہم خریدنا چاہتے ہیں، پنجاب حکومت بھی پی آئی اے خریدنے کی اگر خواہشمند ہے تو اچھی بات ہے، پی آئی اے کسی صوبے کا نہیں پورے پاکستان کا ہے، میں تو چاہتا ہو تمام صوبے مل کر پی آئی اے کو خرید لیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم دنیا کی پانچویں بڑی قوم ہیں پی آئی اے ایک منافع بخش ادارہ ثابت ہو سکتا ہے، مجھے افسوس اس بات کا ہے کہ پی آئی اے کی حالت خراب کرنے والے آج باتیں کر رہے ہیں، کونسی ایسی جماعت ہے جو حکومت میں نہ آئی ہو اور پی آئی اے کی تباہی میں شامل نہ ہو۔