سرحد پر چینی فوجیوں کی موجودگی میں بڑا اضافہ ۔۔بھارتی آرمی چیف نے بھی جوابی وار کر دیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(مانیٹر نگ ڈیسک)بھارتی آرمی چیف جنرل منوج مُکونڈ نروانے نے کہا ہے کہ چین 'بڑی تعداد' میں متنازع سرحد پر فوجی دستے بھیج رہا ہے جس نے نئی دہلی کو بھی اسی طرح کی تعیناتی پر اکسایا ۔
تفصیلات کے مطابق جنرل منوج مُکونڈ نروانے نے لداخ میں صحافیوں کو بتایا کہ ساڑھے 3 ہزار کلو میٹر طویل سرحد پر چینی فوجیوں کی موجودگی میں 'بڑی تعداد 'میں اضافہ ہوا جو'باعث تشویش' ہے۔بھارتی فوج کی جانب سے جواباً سرحد پر تعینات فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کیا گیا ہے۔
بھارتی اخبار 'ٹائمز آف انڈیا' نے جنرل منوج نروانے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'ہم بھی جدید ہتھیار نصب کر چکے ہیں، ہم مضبوط اور ہر طرح حالات سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق دونوں جوہری صلاحیت سے لیس پڑوسیوں کے درمیان مہلک سرحدی جھڑپوں کا آغاز گزشتہ برس جون میں تبت کے قریب بھارتی خطے لداخ میں واقع تزویراتی اہمیت کی حامل دریائے گلوان کی وادی میں ہوا تھا۔جون میں ہونے والی جھڑپوں کے بعد سے بھارت اور چین کے درمیان اعلیٰ سطح کی فوجی بات چیت جاری ہے اور بھارتی جنرل منوج نروانےکا کہنا تھا کہ آئندہ ہفتے ایک اور اجلاس متوقع ہے۔تصادم کے بعد دنیا کی دو گنجان آباد اقوام نے بلند ترین ہمالیہ خطے میں کئی ہزار اضافی فوجی دستے تعینات کردیے تھے۔
یا د رہے کہ بھارتی جنرل کا بیان چینی دفتر خارجہ کے ترجمان ہوا چونینگ کے الزام کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ بھارتی سپاہی غیر قانونی طور پر سرحد پار کر کے چین میں داخل ہوئے جس پر نئی دہلی کا کہنا تھا کہ یہ'حقیقت پر مبنی' نہیں ہے۔مقامی میڈیا نے گزشتہ ہفتے نامعلوم ذرائع کا حوالے دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگست کے اختتام میں تقریباً 100 چینی فوجی سرحد پار کر کے اتر اکھنڈ میں داخل ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:کابل کی عیدگاہ مسجد کےقریب دھماکا۔۔2افراد ہلاک،4زخمی