وزیر خزانہ شوکت ترین کا آفشور کمپنیوں کا اعتراف، مگر کیوں کھولی تھیں؟ جانیے
Stay tuned with 24 News HD Android App
(مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ انہوں نے سلک بینک میں سرمایہ کاری حاصل کرنے کیلئے آف شور کمپنیاں کھولی تھیں، ان کمپنیوں میں کوئی ٹرانزیکشن نہیں ہوئی اور انہیں ایک سال کے عرصے میں ہی بند کردیا گیا۔ اگر مقصد ٹیکس بچانا ہوتا تو کمپنیاں اپنے فیملی ممبرز کے نام پر نہ بنائی جاتیں ، جن لوگوں کے نام پنڈورا پیپرز میں آئے ہیں ، اگر انہوں نے کوئی غلط کام کیا ہے تو ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ انہوں نے چاروں آف شور کمپنیاں 2013 سے 2014 کے درمیان اس وقت بنائی تھیں جب سلک بینک کیلئے سرمایہ کاری جمع کی جا رہی تھی۔ سعودی سرمایہ کار طارق بن لادن سلک بینک میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے تھے جس کیلئے سٹیٹ بینک کے پاس گئے جس نے منظوری دی اس کے بعد چار آف شور کمپنیاں کھولی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ چاروں آف شور کمپنیوں کا نہ تو کوئی اکاو¿نٹ کھلا اور نہ ہی کوئی ٹرانزیکشن ہوئی، ایک سال کے اندر یہ کمپنیاں بند ہوگئیں، یہ کمپنیاں اس لیے ہماری فیملی کے نام پر کھولی گئی تھیں کیونکہ سلک بینک ہمارے نام پر تھا۔
وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ انہوں نے آف شور کمپنیاں ٹیکس بچانے کیلئے نہیں بنائی تھیں ، وہ پاکستان کے سب سے بڑے ٹیکس دہندگان میں شامل ہیں، اگر انہوں نے ٹیکس بچانا ہوتا تو اپنے یا فیملی کے نام پر کمپنی کھولنے کی بجائے کسی اور نام سے کمپنی کھولتے۔ اگر یہ کمپنیاں ان کی فیملی کے نام پر کھلی ہیں تو ان کے نام پر ہی سرمایہ آنا تھا، چونکہ وہ پاکستان کے ٹیکس دہندہ ہیں اس لیے ان کمپنیوں کے نام پر پیسہ آتا تو انہیں اس پر ٹیکس بھی ادا کرنا پڑتا لیکن بات وہاں تک نہیں پہنچی اور کمپنیاں بند کر دی گئیں۔
ٰیہ بھی پڑھیں: پنڈورا پیپرز میں نام آنے پر علیم خان کا موقف بھی آگیا