پاکستان کا سیاسی چڑیا گھر،  بلی ، بھالو اور بندر 

تحریر :عامر رضا خان 

Oct 03, 2022 | 14:48:PM

Amir Raza Khan

ابھی ابھی تازہ ترین خبر آئی ہے کہ تین رکنی بنچ نے مریم نواز کے پاسپورٹ کے حوالے سے  اہم فیصلہ دیتے ہوئے نیب کو انہیں پاسپورٹ واپس کرنے کا حکم نامہ جاری کیا ہے، یہ پاسپورٹ ایون فیلڈ کیس میں مریم نواز کو ملوث کرنے کے بعد نیب نے اپنی تحویل میں لیا تھا  " بلی کے بھاگوں چھیکا ٹوٹا " یا یوں کہیں ’’دیر آیددرست آید‘‘ کے  مصداق اب مریم اپنے پاپا سے ملنے جاسکتی ہیں اور یہ ملاقات اس ماہ کے وسط میں 15 اکتوبر کے بعد متوقع ہے ۔


اب بات کرتے ہیں سابق وزیر اعظم عمران خان جنہیں " چین اک پل نہیں اور کوئی حل نہیں " والا معاملہ درپیش ہے ان کے  سیشن کورٹ سے عدم حاضری پر وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے جس کہ بعد پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان نے مختلف شہروں میں مظاہرے کیے گو ان میں کارکنان کی تعداد اتنی نہیں تھی جس کی توقع کی جارہی تھی ، کوئی بڑا شو نہ سج سکا ، اتوار چھٹی کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ کو کھولا گیا اور پولیس کو چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نیازی کی گرفتاری سے روکا گیا ۔

بشکریہ گلف نیوز 


عدالت کے چھٹی کے روز کُھلنے کے بعد اب شاید عمران خان کبھی نہ پوچھیں کہ رات بارہ بجے عدالت کیوں کھلی تھی انصاف کی نام لیوا جماعت کو یہ سمجھانا  اب آسان ہے کہ عدالتیں ہمہ وقت کھلی رہتی ہیں ۔
چیئرمین تحریک انصاف کو جب سے آئینی طریقے سے ہٹایا گیا ہے وہ کبھی سازشی تھیوری سے کام چلاتے ہیں کبھی جلسوں میں نیوٹرلز کو برا بھلا بولتے ہیں اور کبھی عدالتوں پر الزامات لگاتے ہیں جلسے پہ جلسہ کیے جارہے ہیں گو اب ان جلسوں میں عوام کی آمد قابل ذکر نہیں رہی لیکن وہ اپنے بیانیہ میں بار بار تبدیلی سے تبدیلی کا انتظار کرنے والے اپنے فالورز کو اپنے ساتھ رکھے ہوئے ہیں، محاذ ذیادہ کھول بیٹھے ہیں اس لیے اب وہ یہاں سے وہاں جلسوں ، ضمانتوں اور معافی مانگنے کے لیے عدالتوں کے چکر لگا رہے ہیں یعنی عوام اُن کا شور سُن رہی ہے اور اُن کی "آنیاں جانیاں" دیکھ رہے ہیں ۔


اب بات کرلیتے ہیں مقتدر ادارے کی تو وہ اس ساری سیاسی صورتحال میں ایک طرف ہٹ کر اس نطام کو اس نظام کے ہاتھوں ہی پٹتے دیکھ رہے ہیں ایک جنرل کے جانے کی تیاری ہے تو ایک کے آنے کی سکون ہی سکون ہے اس لیے وہ مزے سے اس سیاسی ہلچل سے کچھ دور سکون و امن سے ہیں اور ابھی مزید کچھ عرصہ وہ اپنے اس سکون کو غارت کرنے کے موڈ میں بھی نہیں ہیں ۔
بچپن کی ایک یاد وہ نظم بھی ہے جس کو ہم لہک لہک کر پڑھا کرتے تھے ۔
ہم نے دیکھا چڑیا گھر بلی بھالو اور بندر 

بندر شور مچاتا تھا ۔۔۔آتا تھا اور جاتا تھا 
درختوں کو ہلاتا تھا ۔۔۔بھالو حقہ پیتا تھا 
امن سکون سے رہتا تھا۔۔۔۔گھڑ گھڑ کرتا تھا 
اب اس میں بلی ، بھالو اور بندر کون کون ہے یہ آپ فیصلہ کریں ۔

مزیدخبریں