(ویب ڈیسک)اٹلس ہونڈا پاکستان میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والی موٹر سائیکل تصور کی جارہی ہے۔ موٹرسائیکل کے خریداروں کی ایک بڑی پریشانی کمپنی نے دور کردی ہے، ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سےصارفین موٹرسائیکل میں پیٹرول بھی ڈلواتے بھی پریشان دکھائی دیتے ہیں۔
تفصیلات کےمطابق اٹلس ہونڈا کمپنی صارفین کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے مختلف ماڈلز تیار کررہی ہے جبکہ اس کے بیشتر برانڈ مارکیٹ میں موجود بھی ہیں جن سے خریدار مطمئن نظر آتے ہیں، ہونڈا کمپنی اپنی اعلیٰ معیار کی بائیکس سے اپنے صارفین کا دل جیتنے میں کبھی ناکام نہیں ہوئی یہی وجہ ہے کہ کمپنی کو امید ہے کہ ان کے نئے ماڈلز ہونڈا سی ڈی 70، 2023 اور ہونڈا سی جی 125، 2023 بھی بہتر کارکاردگی دے گا، صارفین کو جو مسئلہ درپیش ہے وہ ہے اس کی فیول ایڈجسٹمنٹ کا، اکثر یہ سوال کرتے ہیں کہ فی لٹر میں یہ کتنا فاصلہ طے کرتا ہے۔
کمپنی نے صارفین کے اس مسئلے کا حل بھی بتادیا، کمپنی نے حال ہی میں Honda CD 70 2023 متعارف کرایا، صارفین انتظار کررہے ہیں کہ یہ کب مقامی مارکیٹ میں آئے گا،اس نئے ماڈل میں سرخ اور سیاہ رنگوں میں سٹیکر اپ گریڈ کی خصوصیات ہیں۔موٹر سائیکل پر 4-سٹروک 70cc انجن نصب کیا گیا ہے۔بائیک کے جدید ترین ماڈلز میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں کی گئی۔
CD 70 کے خریداروں میں ایک تشویش بھی نظر آتی ہے کہ اس کا فیول اوسط کیا ہے؟اس حوالے سے کمپنی کا کہناتھا کہ Honda CD 70 2023 کی فیول ایوریج تقریباً70 سے 75 کلومیٹر فی لٹر ہے، خریداروں کے لئے کمپنی اہم ہدایات جاری کرتے کہا کہ موٹر سائیکل کے ایندھن کی اوسط کو بہتر بنانے کے لئے اپنی موٹر سائیکل کا انجن آئل وقت پر تبدیل کریں۔
اپنی موٹر سائیکل کے لیے صرف کمپنی کا تجویز کردہ انجن آئل استعمال کریں،موٹر سائیکل چلاتے وقت گیئر کو بار بار استعمال نہ کریں،ہر بار موٹر سائیکل کا پلگ چیک کریں، انجن آئل ہمیشہ بھروسہ مند گیس سٹیشنوں سے حاصل کریں۔
دوسری جانب عوامی سواری زمین پر اور اسکی قیمتیں آسمان پر پہنچ گئیں، پارٹس کے نرخوں میں اضافے کو جواز بناتے چائنیز کمپنیوں نے موٹرسائیکل کی قیمتوں میں 2 ہزار روپے تک کا اضافہ کردیا۔
عوامی سواری مگر عوام کی قوت خرید سے کوسوں دور چلی گئی ، چائنیز کمپنیوں نے مختلف پارٹس کی قیمتوں میں اضافے کو جواز بناتے ہوئے 70،100 اور 125 سی سی بائیکس کی قیمتوں میں 2 ہزار روپے کا اضافہ کردیا ۔کمپنیوں کی جانب سے ڈیلرز کو جاری کردہ سرکلر کے مطابق نئے نرخوں کا اطلاق 5 ستمبر سے ہوگا ۔
عوامی سواری کے نرخوں میں تسلسل کیساتھ اضافے نے عوام اور ڈیلرز کو چکرا کررکھ دیا ہے۔ ڈیلرز کاکہنا ہے کہ پہلے ہی عوام بجلی کےبل ادا کرکے پریشان ہیں ، لوگوں کےپاس پیسے ہی موجود نہیں اورکمپنیز موٹرسائیکل کی قیمتیں بڑھا کر عوام کے زخموں پر نمک چھڑک رہی ہیں ۔
میکلوڈ روڈ موٹرسائیکل مارکیٹ کے صدر جاوید بھٹی نے کہا کہ چائنیز بائیکس کے پارٹس مہنگے نہیں سستے ہوئے ہیں، کمپنیاں جان بوجھ کر لوٹ مارکررہی ہیں ،مسابقتی کمیشن نوٹس لے۔