ن لیگ کا پہلا جلسہ فلاپ کیوں ہوا؟ بڑی وجہ سامنے آگئی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز) مسلم لیگ ن کا شاہدرہ میں پہلا جلسہ فلاپ کیوں گیا؟ سینئر تجزیہ کار سلیم بخاری نے انکشاف کردیا۔
جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ نواز شریف کی وطن واپسی کی تاریخ 21 اکتوبر کو طے ہوگئی ہے۔ تاریخ کے ساتھ 6 بج کر 25 منٹ کا وقت بھی بتا دیا گیا ہے یعنی اس میں اب کوئی شک نہیں رہ گیا ہے کہ نواز شریف اب واپس آجائیں گے۔
اس حوالے سے سینئر تجزیہ کار سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی واپس آنے کی رُکاوٹیں ابھی تک موجود ہیں، وہ کیسے اپنے جلسہ گاہ اقبال پارک تک پہنچیں گے؟ اُن سب کو ابھی دیکھنا باقی ہے لیکن یہ سب وہ طریقے ہیں جب یہ ہوتے ہیں تو آدمی دنگ رہ جاتا ہے کیونکہ یہ اتنی تیزی سے ہوتے ہیں۔ نواز شریف کے وطن واپسی سے قبل اُن کی پارٹی نے 7 بڑے جلسوں کا اعلان کیا ہے تاکہ لوگوں کی حوصلہ افزائی کی جاسکے۔ اس سلسلے کا پہلا جلسہ شاہدرہ میں ہوا جوکہ ناکام گیا۔
پارٹی کی اس جلسے کو لے کر جو توقعات تھیں اس پر پورا نہ اُتر سکے۔ عوام میں جلسہ اس لیے کیا جاتا ہے کیونکہ تاکہ پارٹی کا جو پیغام ہے وہ عوام تک لے کر جایا جائے۔ اس کیلئے یا عوام خود آتی ہے پارٹی کہ وہ ممبر جنہوں نے ٹکٹ لینی ہوتی ہے ہو اپنے ہلکوں سے عوام کو لے کر آتے۔ کل کچھ ایسا ہی ہوا کہ نہ عوام خود آئی نہ ہی اور نہ اُن کے لیڈرز ایم پی اے آئے جس وجہ سے جلسہ ناکام گیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ جلسے جو ہوتے ہیں جن میں دھڑا بندیاں ہوتی ہیں۔ اس میں کسی ایک جلسے میں جلسے کی کامیابی یا ناکامی اس بات کا ثبوت نہیں ہوتی کہ ایلکشن میں ووٹ ڈلیں گے یا نہیں ڈلیں گے۔
جیساکہ ہم سب جانتے ہیں کہ ہمیشہ سے حمزہ شہباز سب جلسوں کو چلایا کرتے تھے کیونکہ مریم نواز باہر ہوتی تھی اپنے والد صاحب کے ساتھ پھر کافی دیر جیل میں رہی۔ اس لیے ہوسکتا ہے کہ حمزہ شہباز کا اس جلسے میں رول نہ ادا کرنے پر کل کا جلسہ ان توقعات پر پورا نہیں اُتر سکا اور اتنا اچھا نہیں گزرا۔
دوسری جانب وضاحت کرتے ہوئے سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ جو PDM کی 16 ماہ کی حکومت تھی جیسے اب وہ خود بھی کہتے ہیں کہ یہ ن لیگ کی حکومت تھی۔ اس پر رانا ثناہ اللہ صاحب نے عوام کا ردعمل دیتے ہوئے کہا اُن کے مطابق 2017 کی حکومت بہت اچھی حکومت تھی اس لیے اُنہیں یاد بھی اس وقت کی حکومت کی آرہی ہے۔ تو اب لوگ توقع کر رہے ہیں کہ نواز شریف صاحب آئے گے تو حالات اچھے ہوگے۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ بجائے اس کے کہ نواز شریف صاحب واپس آئے اور اُنہیں جیل جانا پڑے سیدھا، اُنہیں کوئی لیگل راستہ نکالنا ہوگا۔ میں اس بات پر مطمئین ہوں کہ اگر اس طرح کا کوئی راستہ نہیں نکالا گیا تو پھر نواز شریف صاحب واپس نہیں آئے گے۔
نئی ایپ سے متعلق انکشاف
نواز شریف کی خوش آمدید کیلئےجو نئی ایپ متعارف کروائی گئی ہے اس سے متعلق سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ جو انتظامات کیے جا رہے ہیں اور انعامات دیے جا رہے ہیں اور ساتھ ہی جو ایپ متعارف کروائی گئی ہے وہ اس لیے کروائی گئی ہے کہ جب شہر کی لوکل عوام جلسوں کا رُخ نہیں کرتی تب پارٹی دوسری علاقوں سے لوگوں کو لے کر آتی ہیں اور جب وہ دوسرے شہروں سے لوگ آتے ہیں تب وہ جلسے میں جانے کی بجائے دوسری جگہ گھومنے لگ جاتے ہیں۔ اس لیے اُنہیں دیکھنے کیلئے یہ اقدامات اُٹھائے گئے ہیں۔
سینئر تجزیہ کار سلیم بخاری کا انٹرویو کے اختتام پر کہنا تھا کہ اس بات کا اندازہ تب ہوگا جب میں صاحب لینڈ کریں گے پاکستان۔ اس کے بعد دیکھا جائے گا کہ پارٹی کا کون سا ورکر کہاں کھڑا ہے۔ اس لیے تب تک ہم صرف اندازے لگا سکتے ہیں لیکن اصل بات تب ہی سامنے آئی گی جب وہ اقبال پارک پہنچے گے اور جلسے سے خطاب کریں گے۔