63 اے تشریح کیس: عمران خان عدالت سے خود مخاطب ہونا چاہتے ہیں، علی ظفر کے دلائل
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان میں آرٹیکل 63 اے نظرثانی اپیلوں پر پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کے وکیل علی ظفر نے اپنے دلائل میں کہا کہ عمران خان عدالت سے خود مخاطب ہونا چاہتے ہیں۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں آرٹیکل 63 اے تشریح نظر ثانی کیس کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ کر رہا ہے، جسٹس امین الدین ،جسٹس جمال خان مندو خیل، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس مظہر عالم بینچ میں شامل ہیں۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے علی ظفر سے استفسار کیا کہ آپ کی اپنے مؤکل سے ملاقات ہوگئی جس پر انہوں نے جواب دیا ’جی بالکل گزشتہ روز ملاقات ہوئی لیکن ملاقات علیحدگی میں نہیں تھی، جیل حکام بھی موجود رہے،بیرسٹر علی ظفر نے عدالت سے استدعا کی کہ عمران خان عدالت سے خود مخاطب ہونا چاہتے ہیں، بانی پی ٹی آئی ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں گزارشات رکھنا چاہتے ہیں، چیف جسٹس نے انہیں ہدایت دی کہ اچھا آگے چلیں، دلائل شروع کریں۔
علی ظفر نے کہا کہ نہیں پہلے عمران خان عدالت میں گزارشات رکھ لیں، پھر میں دلائل دوں گا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ علی ظفر صاحب آپ سینئر وکیل ہے، آپ کو معلوم ہے عدالتی کارروائی کیسے چلتی ہے،علی ظفر نے جواب دیا کہ میرے مؤکل کو بینچ پر کچھ اعتراضات ہیں، عمران خان کی ویڈیو لنک پر پیشی کی اجازت نہیں دیتے تو انہوں نے کچھ باتیں عدالت کے سامنے رکھنے کا کہا ہے، میں نے اپنے مؤکل سے ہی ہدایات لینی ہیں، ہدایت کے مطابق چلنا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ علی ظفر صاحب آپ صرف اپنے مؤکل کے وکیل نہیں، آفیسر آف دا کورٹ بھی ہیں، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ہم بھی وکیل رہ چکے ہیں، اپنے مؤکل کی ہر بات نہیں مانتے تھے، جو قانون کے مطابق ہوتا تھا وہی مانتے تھے۔
یاد رہے کہ وفاقی حکومت اور پیپلز پارٹی نے نظرثانی درخواستوں کی حمایت کر رکھی ہے۔
سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63اے نظرثانی کیس کی گزشتہ روز کی سماعت کا حکمنامہ جاری کردیا،حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ نظرثانی کی درخواست 3روز زائد المعیاد ہے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل، فاروق ایچ نائیک نے زائد المعیاد ہونے کی مخالفت نہیں کی، علی ظفر کی جانب سے نظرثانی درخواست زائد المعیاد ہونے پر مخالفت کی گئی۔
حکمنامہ میں مزید کہا گیا ہے کہ واضح ہے کہ فیصلے کی وجوہات کے بغیر نظرثانی نہیں مانگی جا سکتی،تفصیلی فیصلہ جاری ہونے پر ہی غلطی کی وجوہات سامنے آ سکتی ہیں،63اے کی نظرثانی 3ماہ اور 21دن تفصیلی فیصلہ جاری ہونے سے پہلے دائر کی گئی،وکیل بانی پی ٹی آئی علی ظفر کو متفرق درخواستوں پر دلائل کی اجازت دی گئی،علی ظفر نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت مانگی،ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ملاقات کیلئے عدالتی ہدایات جاری کی گئیں۔