(ویب ڈیسک) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ الیکشن تاریخ، میثاق معیشت اور اہم تقرریوں کو آگے بڑھانے کے متعلق ثالتی کر سکتا ہوں، ثالثی کرانا میری آئینی ذمہ داری نہیں لیکن اگر سٹیک ہولڈرز متفق ہوں تو رضاکارانہ طور پر یہ کام کرنے کو تیار ہوں، عدلیہ، فوج سمیت تمام اداروں کو سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے لئے استعمال نہ کیا جائے، سیاست روک کر سیلاب زدگان کی مدد کی جائے، ڈرون آپریشن میں پاکستانی حدود کے استعمال کے افغانستان کے الزامات افسوسناک ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ممتاز علیم دین قاری محمد عزیز وفات پاگئے
صدر مملکت عارف علوی نے ایوان صدر میں سینئر صحافیوں سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمام حکومتیں اور سیاسی جماعتیں سیاست کو روک کر کاروباری اداروں، سول سوسائٹی اور انسانی تنظیموں کو متحرک کرنے کے لئے ملک گیر مہم شروع کریں اور سول اور فوجی انتظامیہ کو سیلاب زدگان کو بچانے، انکی بحالی اور تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی تعمیر نو کے لئے مدد فرہم کریں۔ صدر کہا کہ پاکستان میں موسمیاتی تباہی نے 3 کروڑ 30 لاکھ سے زائد افرا کو متاثر کیا جبکہ 350 سے زائد بچوں سمیت 1100 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹحے، 1600 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے، 10 لاکھ سے زیادہ مکانات جزوی یا مکمل طور پر تباہ ہوئے، 735000 سے زیادہ مویشی ہلاک ہوئے، 20 لاکھ ایکڑ فصلیں زیر آب آئیں۔
انہوں نے ملک میں جنگلات کے رقبے کو بڑھانے، ایندھن اور توانائی کے متبادل ذرائع کی طرف منتقل ہونے اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کم کرنے کےلئے ڈیلے ایکشن اور بڑے ڈیموں کی تعمیر کے لئے ملک گیر مہم شروع کے کی ضرورت پر زور دیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا اگرچہ صدر کی حیثیت سے یہ میر آئینی ذمہ داری نہیں کہ موجودہ سیاسی تقسیم کو ختم کرنے کےلئے کوئی کردار ادا کروں تاہم اگر تمام سٹیک ہولڈرز متفق ہو جائیں تو رضاکارانہ طور پر سٹیک ہولڈرز کے درمیان ملک کو درپیش اہم سوالات جن میں اگلے انتخابات کی تاریخ، اتفاق رائے پر مبینی اقتصادی چارٹر اور اہم تقرریوں کو آگے بڑھانے کا طریقہ شامل ہے پر ثالثی کرسکتے ہیں۔
صدر مملکت نے اس بات کا اعادہ کیا کہ عدلیہ اور فوج سمیت تمام ادروں کو سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے لئے استعمال نہ کیا جائے کیونکہ ایسے تبصر عظیم تر قومی مفاد میں نہیں۔ انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں، صائب الرائے افراد، سول سوسائٹی کے ارکان اور میڈیا پرسنز پر زوردیا کہ وہ اداروں پر گفتگو یا تبصرہ کرتے وقت آئین کے آرٹیکل 19 اور متعلقہ قوانین اور ضوابط کی حدود میں رہیں۔ انہوں نے کہا کہ تقریبا 90 فیصد سوشل میڈیا عوام علم،معلومات، تعلیم اور تفریح فراہم کر رہا ہے جوکہ ایک صحت مند رجحان ہے۔
عارف علوی نے کہا کہ کچھ افراد یا گروہ جو بعض سیاسی جماعتوں یا رہنماؤں کے پیروکار ہیں وہ سیاسی جماعت یا رہنما کے علم یا رضا مندی کے بغیر سوشل میڈیا پر ٹرولنگ کرتے ہیں اور بعض افراد یا اداروں کے خلاف توہین اور تضحیک آمیز رجحانات شروع کرتے ہیں، لیکن ایسے رجحانات بغیر کسی ثبوت کے سیاسی جماعت یا شخصیت سے منسوب کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے غیر تصدیق شدہ الزامات بھی موجود سیاسی تقسیم میں اضافہ کرتے ہیں جس سے گریز کرنا چاہئے۔