(24نیوز)وزیر اعظم میاں شہباز شریف کی خصوصی ہدایت پر سیلاب زدہ علاقوں میں بجلی کی بحالی کا کام ہنگامی بنیادوں پر جاری ہے،پاور ڈویژن کے تمام افسروں کو سیلاب زدہ علاقوں میں بجلی کی سپلائی کی بحالی کےکام پر معمور کر دیا گیا،وزیر اعظم بجلی کی سپلائی کی بحالی کو خود سے مانیٹر کر رہے ہیں۔
ڈسٹربیوشن کمپنیز کے سیلاب سے متاثرہ 81 گرڈ اسٹیشنز میں سے 46 گرڈ اسٹیشنز سے سپلائی بحال کر دی گئی ،ابتدائی طور پر 11 کے وی کے 881 فیڈرز مون سون بارشوں اور سیلاب سے متاثر ہوئے جس سے 975000 صارفین کو بجلی کی ترسیل متاثر ہوئی تاہم اب تک ان متاثرہ فیڈرز میں سے 475 فیڈرز بحال کر دیئے گئے ہیں جس سے 70600 صارفین کو بجلی کی ترسیل بحال ہو گئی ہے.
سیلاب زدہ علاقوں میں کرنٹ لگنے کے واقعات سے بچاؤ کیلئے اب تک 35 گرڈ اسٹیشنز سے بجلی فراہمی شروع نہیں کی گئی . ان 35 میں سے 25 گرڈ اسٹیشنز بلوچستان ، 5 سندھ اور 5 خیبر پختونخوا کے سیلاب زدہ علاقوں میں واقع ہیں.
نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کی 220 کے وی 2 ٹرانسمیشن لائنز, سبی سے کوئٹہ اور دادو سے خضدار سیلاب اور بارشوں سے متاثر ہیں ، دادو سے خضدار ٹرانسمیشن لائن پر کام کل تک مکمل کر لیا جاےگا جس سے متاثرہ علاقوں میں 300 میگا واٹ بجلی سپلائی بحال ہو جاےگی جبکہ سبی سے کوئٹہ ٹرانسمیشن لائن جس کے 10 ٹاورز سیلابی پانی کی وجہ سے گر گئے تھے پر بحالی کا کام 10 ستمبر تک مکمل ہو جانے کی امید ہے. سبی سے مچھ ٹرانسمیشن لائن پر بھی بحالی کا کام جاری ہے.
پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی کی 2 سپلائی لائنز, چکدرہ سے بری کوٹ اور سوات سے مٹہ کو 10 ستمبر تک بحال کر دیا جاےگا جبکہ مدین گرڈ اسٹیشن کو درال خوار جنریشن پلانٹ کے ذریعے سپلائی دیکربجلی بحال کی جائےگی.
صوبہ سندھ کے 5 گرڈ اسٹیشنز اور صوبہ بلوچستان کے 2 گرڈ اسٹیشنز تاحال 4-3 فیٹ سیلابی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں جن سے پانی اترتے ہی سپلائی بحال کر دی جائےگی.