پی ٹی آئی کی میڈیا کیمپئن کے پیچھے فنڈنگ کس نے کی؟

Sep 03, 2022 | 21:09:PM

(24 نیوز) ابراج گروپ کے سابق مالک عارف نقوی کی جانب سے پاکستان منتقل کی گئی 'مشکوک' رقم کی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ غیر ملکی فنڈز کی ایک بڑی رقم 2013ء کے عام انتخابات کے دوران سابق حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کی میڈیا مہم کے لیے استعمال کی گئی۔

تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے کو حاصل کردہ دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ 6 لاکھ 25 ہزار ڈالر ووٹن کرکٹ لمیٹڈ کے ذریعے منتقل کیے گئے جو کیمین آئی لینڈ کی رجسٹرڈ آف شور فرم ہے اور عارف نقوی کی ملکیت ہے۔ عارف نقوی اس وقت امریکی عدالت میں 1 ارب ڈالر مالیت کے دھوکہ دہی مقدمے کا سامنا کر رہے ہیں۔

یہ رقم ووٹن سے براہ راست پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس میں موصول ہونے والے 21 لاکھ 20 ہزار ڈالر کے علاوہ ہے جیسا کہ پارٹی کے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کے 2 اگست کے فیصلے میں درج کیا گیا ہے۔ دستاویزات ظاہر کرتے ہیں کہ یہ رقم ووٹن کرکٹ لمیٹڈ کے اکؤانٹ سے 'دی انصاف ٹرسٹ' اکاؤنٹ میں بھیجی گئی تھی جسے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے قریبی دوست طارق شفیع نے ٹرسٹ کے پہلے چیئرمین کی حیثیت سے کھولا تھا۔ 

طارق شفیع نے اپنے ایک ذاتی اکاؤنٹ میں 5 لاکھ 75 ہزار ڈالر بھی وصول کیے اور پی ٹی آئی کے اعلان کردہ اکاؤنٹ میں منتقل کر دیے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹرسٹ کے اعلان کردہ مقاصد میں معاشرے میں شراکتی جمہوریت اور قانون کی حکمرانی، جمہوری اقدار اور سیاسی بیداری کے احساس کو فروغ دینے کے علاوہ صحت کی تعلیم اور سماجی نظم کو فروغ دینے کے لیے مختلف شکلوں میں سرگرمیاں شامل تھیں۔ ٹرسٹ ڈیڈ کی ایک شق میں درج تھا کہ ٹرسٹ، اس کے فنڈز یا جائیداد یا ٹرسٹ کے ساتھ ٹرسٹیز کی وابستگی کسی خاص شخص یا افراد کے گروپ کے ذاتی فائدے کے لیے استعمال نہیں کی جائے گی۔ 

ٹرسٹ کے بینک اکاؤنٹ کے دیگر دستخط کنندگان مرحوم عاشق حسین قریشی اور حامد زمان تھے جو دونوں عمران خان کے قریبی دوست تھے اور اسے مئی 2012ء میں حبیب بینک لمیٹڈ، لاہور کینٹ برانچ میں کھولا گیا تھا۔ دستاویزات میں انکشاف ہوا کہ 8 مئی 2013ء کے عام انتخابات سے 3 روز قبل دو میڈیا مینجمنٹ کمپنیوں، یعنی 'کمیونیکیشن اسپاٹ' اور 'گروپ ایم'، کو پی ٹی آئی کی انتخابی مہم کے لیے ٹرسٹ اکاؤنٹ سے بالترتیب 3 کروڑ 60 لاکھ روپے اور اڑھائی کروڑ روپے ادا کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیے: عمران خان نے سیلاب کا فائدہ بھی بتادیا

ایک خیراتی ادارے کے اکاؤنٹ کے ذریعے میڈیا مہم کے لیے فنڈنگ کو پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002ء کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔ یہ رقم الیکشن کمیشن آف پاکستان سے پوشیدہ رہی۔ ایف آئی اے کے ذرائع نے انکشاف کیا کہ ٹرسٹ کا اکاؤنٹ کھولنے والے طارق شفیع اور دیگر کو تین بار کال اپ نوٹس جاری کیے گئے لیکن ان میں سے کوئی بھی سامنے نہیں آیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی انتخابی مہم کے لیے دو میڈیا مینجمنٹ کمپنیوں کو بھی نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ 'گروپ ایم' نے ایف آئی اے کے کال اپ نوٹس کے جواب میں اس بات کی تصدیق کی کہ اسے پی ٹی آئی کی 2013ء کے عام انتخابات کی مہم چلانے کے لیے 41 کروڑ 20 لاکھ روپے کی پیشگی ادائیگی موصول ہوئی تھی جس میں سے 37 کروڑ 50 لاکھ روپے استعمال کیے گئے اور باقی رقم ایک کراس چیک کی صورت میں 18 ستمبر 2013ء کو پارٹی کو واپس کر دی گئی۔

ایف آئی اے کی تحقیقات سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ رقم کی واپسی پی ٹی آئی کے حق میں کراس چیک کے ذریعے اس کے غیر اعلانیہ اکاؤنٹ میں کی گئی تھی جس کا ٹائٹل 'پی ٹی آئی - نیشنل کیمپین آفس' تھا جو سابق کے اے ایس بی بینک میں کھولا گیا تھا جو اب بینک اسلامی پاکستان ہے۔

مزیدخبریں